عراق کے ممتاز شیعہ عالم دین آیت اللہ عظمیٰ محمد سعید الحکیم کی وفات پر بغداد میں قائم سعودی عرب کے سفارت خانے کی طرف سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
سفارت خانے کی طرف سے جاری بیان میں آیت محمد سعید کی وفات پران کے لواحقین کے لیے صبر وجمیل اور مرحوم کی مغفرت اور ان کے لیے ابدی جنتوں کی دعا کی ہے۔
عراقی عالم دین گذشتہ روز عراق کے حوزہ العلمیہ کے نجف میں قائم مرکز میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے۔
فروغ پذیر تعلقات
سعودی سفارت خانے کی طرف سے عراقی عالم دین کے انتقال پر تعزیتی بیان کو مروجہ پروٹوکول کا حصہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ علامہ سعید الحکیم کا شمار عصر حاضر کے ممتاز اسلامی علما میں ہوتا تھا اور دنیا میں کروڑں لوگ ان کا احترام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے سفارت نے بھی ان کی وفات پر تعزیت کی ہے۔ یہ ایک فطری بات ہے اور سعودی عرب کا اس موقعے پر اظہار افسوس اور عراقی عوام کی دلجوئی ضروری تھی۔
تتقدم سفارة المملكة العربية السعودية بخالص التعازي والمواساة للشعب العراقي الشقيق برحيل المرجع الديني آية الله العظمى السيد (محمد سعيد الحكيم)
— السفارة في بغداد (@KSAEmbassyIRAQ) September 4, 2021
ونبتهل إلى الله أن يتغمد الفقيد بواسع رحمته وأن يسكنه فسيحَ جناته وأن يلهم أهله وذويه ومحبيه الصبر والسلوان وإنا لله وإنا إليه راجعون.
تاہم علامہ الحکیم کی وفات پر سعودی سفارت خانے کے تعزیتی بیان کو ریاض اور بغداد کے درمیان فروغ پذیر تعلقات کی روشنی میں دیکھا جانا چاہیے۔ یہ بیان محض ایک عالم دین کی وفات پر تعزیت کا اظہار نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ مصطفیٰ الکاظمی کے عراق میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنھبالنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک نئی تقویت ملی ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات محض روایتی تعزیتی پیغامات سے ایک قدم آگے ہیں۔
عراق میں جب علامہ الحکیم کی وفات کی تیاریاں جاری تھیں سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے بغداد کا دورہ کیا اور وزیر اعظم مصطفیٰ کاظمی سے ملاقات کی۔
یہ دورہ اگرچے مختصر تھا مگر اس دورے کے دوران وزیر داخلہ نے اپنے عراقی ہم منصب عثمان غانمی، قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی اور پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی سے ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں عراق اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کو فروغ دینے، خطے اور عالمی سطح پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کوششیں کرنے، علاقائی اور عالمی سلامتی کے تزویراتی ہدف کے حصول کے لیے مل کر جدو جہد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقعے پر سعودی وزیر داخلہ نے زور دے کر کہا کہ عراق میں استحکام سعودی عرب پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔
تعمیری رابطے
بغداد میں سفیر عبدالعزیز الشمری کی قیادت میں سعودی سفارت خانے کے انتظامی ڈھانچے نے ایک عرصے سے دونوں ملکوں کےدرمیان تعمیری رابطہ کاری کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ وہ عراق اور سعودی عرب کے مذہبی۔ سماجی اور ثقافتی حلقوں کے درمیان جذبہ خیر سگالی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ایک طرف بغداد اور ریاض کے درمیان تعلقات کو تقویت ملے اور دوسری طرف القاعدہ، داعش اور دیگر بنیاد پرست گروپوں کے خلاف جاری کارروائیوں کو کامیاب بنایا جائے اور ایران نواز مسلح گروپوں کو لگام ڈالی جا سکے۔
سعودی قیادت عراق کو ایک مضبوط، طاقت ور اور ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتی ہے۔ عراق کی تقویت سعودی عرب اور پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نومبر 2020ء میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ کاظمی سے ملاقات میں اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔