شام میں ذمے دار ذرائع نے بتایا ہے کہ بشار حکومت کے وزیر دفاع علی ایوب نے اتوار کے روز اردن کا دورہ کیا۔ دورے کا مقصد دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحد پر استحکام کو زیر بحث لانا تھا۔ یہ دس برس قبل شام میں خانہ جنگی اور تنازع کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا دورہ تھا۔
اردن کی فوج کے مطابق اس کے سربراہ میجر جنرل یوسف الحنیطی نے شامی وزیر دفاع سے ملاقات کی۔ ملاقات میں شام کے شہر درعا کی صورت حال کے علاوہ خطے میں دہشت گردی کے اور منشیات کی اسمگلنگ کے انسداد جیسے امور زیر بحث آئے۔
یاد رہے کہ درعا شہر 2011ء میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف بھڑکنے والے عوامی احتجاج کا مرکز تھا۔ مظاہروں کو کچلنے کے لیے حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں حالات نے ایک بھرپور جنگ کی صورت اختیار کر لی۔
اردن نے گذشتہ برسوں میں شام میں مرکزی اپوزیشن کی معاونت جاری رکھی جس نے ملک کے جنوبی حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ شامی حکومت کی فورسز نے 2018ء میں ایک فوجی آپریشن کے ذریعے مذکورہ علاقے کو واپس لے لیا تھا۔ اس آپریشن میں بشار کی فوج کو روسی فضائیہ اور ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں کی سپورٹ حاصل تھی۔
شام کے ساتھ سرحد پر ایران کی حمایت یافتہ فورسز کی موجودگی پر اردن کی حکومت کو اب بھی تشویش لاحق ہے۔
اردن کے ذمے داران نے لبنانی ملیشیا حزب اللہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خطے میں منشیات کی اسمگلنگ کے پیچھے ہے۔ ادھر حزب اللہ اس نوعیت کے کسی بھی اسمگلنگ نیٹ ورک میں ملوث ہونے کی تردید کر چکی ہے۔