گلاسگو میں ماحولیاتی سربراہ اجلاس کے دوران میں ایرانی صدر کی گرفتاری کا مطالبہ
ایرانی جیلوں میں تشدد کا شکار ہونے والے افراد کے خاندانوں کی جانب سے اسکاٹ لینڈ کے سیکورٹی حکام کو سرکاری طور پر ایک درخواست پیشکی گئی ہے۔ درخواست میں زور دیا گیا ہے کہ گلاسگو میں مقررہ ماحولیاتی سربراہ اجلاس میں شرکت کی صورت میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو گرفتار کر لیا جائے۔
برطانوی اخار Times کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر نومی میکولیف نے بتایا کہ ان کی تنظیم کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ ایران کے موجودہ صدر 1988ء میں تشدد کی کارروائیوں میں ملوث رہے۔ وہ اس وقت عدلیہ کے ایک ذمے دار تھے۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر نے منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ "وہ ہمیشہ سے انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں میں رہے ہیں"۔ دوسری جانب امریکا اور متعدد مغربی غیر سرکاری تنظیمیں ایرانی صدر کو تشدد ، ماورائے عدالت قتل کی کارروائیوں اور اسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کا ذمے دار ٹھہرا چکی ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی رواں سال اگست میں صدر کے منصب پر فائز ہونے تک ملک میں عدلیہ کے سربراہ کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔ ان کا دعوی ہے کہ "دورانِ ملازمت انہوں نے جو کچھ کیا وہ ہمیشہ انسانی حقوق ککے دفاع کے واسطے تھا"۔
واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے 2019ء میں رئیسی کا نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ 1988ء میں "ڈیتھ کمیشن" کے رکن تھے۔ علاوہ ازیں یہ کہ وہ 2009ء میں "سبز تحریک" کے نام سے شروع ہونے والی عوامی احتجاجی تحریک کو کچلنے کے عمل میں شریک رہے۔ یہ احتجاج محمود احمدی نژاد کے دوسری بار منتخب ہونے کو مسترد کرنے کے سلسلے میں سامنے آیا۔