بدھ کے روزاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کی ایران نواز حوثی ملیشیا کے سعودی عرب کے خلاف حملوں پر تنقید کرتے ہوئے حوثی ڈرون کے ذریعے ابھا بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کی جارحانہ کوششوں کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں سلامتی کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ حوثی ملیشیا بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے لیے خطرہ ہے۔ بیان میں یمن کے ساحل سے تجارتی جہازوں پر حملوں کی بھی مذمت کی۔
سلامتی کونسل نے یمن کے تمام متحارب فریقین سے فوری طورپرملک گیر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
سلامتی کونسل نے حوثیوں کی طرف سے موجودہ تنازعے میں بچوں کی بھرتی کی بھی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ ملیشیا کو مآرب میں جارحیت کا سلسلہ بند کرناچاہیے۔
بیان میں سعودی عرب کی طرف سے پیش کردہ امن اقدام اور جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی کی کوششوں کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور فریقین سے غیر مشروط تعاون پر زور دیا۔
سلامتی کونسل نے یمن کے اتحاد ، خودمختاری اور آزادی کے لیے اپنے مکمل عزم پر زور دیا۔
کونسل نے عدن کے گورنر اور یمنی وزیر زراعت پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یمنی متحارب فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاض معاہدے کو تعمیری طور پر نافذ کریں۔
سلامتی کونسل نے یمنی حکومت کی عدن میں واپسی کے لیے حمایت کا اظہار کرتے ہوئے یمنیوں کو خدمات کی فراہمی میں حکومت کی مدد کی اہمیت کا اعتراف کیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے حوثیوں کو سمندر میں کھڑے تیل بردار جہاز ’صافر‘کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے اسے وہاں سے دور ہٹانے اور خالی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
کونسل نے حوثیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں العبدیہ کا محاصرہ فوری طور پر ہٹائیں۔ ملیشیا کو حدیدہ کی بندرگاہ کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے خلاف خبردار کیا اور ان پر اسلحہ کی پابندی کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مآرب پر شدید حملہ، 10 ہزار افراد کی نقل مکانی
یہ قابل ذکر ہے کہ تیل سے مالا مال اور اسٹریٹجک گورنری مآرب پر گذشتہ ہفتوں کے دوران حوثی ملیشیاؤں کی طرف سے فوجی کارروائی میں اضافہ دیکھا گیا۔ حوثی ملیشیا نے العبدیہ کا محاصرہ ک رکھا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے انتباہ کےباوجود علاقے سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
گذشتہ جمعرات کو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین نے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ سال ستمبر میں 10،000 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق تنظیم کے ترجمان نے وضاحت کی کہ گذشتہ جنوری سے 30 ستمبر تک بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد 55 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔