سعودی عرب: قابل تجدید توانائی پروگرام سے50 فی صد بجلی بچانے کا منصوبہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب گذشتہ کچھ عرصے سے توانائی کے متبادل اور ماحول دوست ذرائع کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ اس حوالے سے مملکت نے وژن 2030ء میں قابل تجدید توانائی کے متعدد اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

ایک وسیع مطالعے سے معلوم ہوامملکت نے ’سعودی عرب گرین اینی شی ایٹیو‘ پروگرام کے ذریعے قابل تجدید توانائی کا ہدف 50 فی صد تک لے جانے کا عزم کیا ہے۔ اس طرح سعودی عرب وژن 2030 کے اہداف کے حصول اور گرین سعودی عرب پروگرام کے ذریعے کاربن کا اخراج 4 فی صد سے کم کرنے کی عالمی مہم میں بھرپور حصہ ڈال رہا ہے۔

Advertisement

یہ انکشاف ریاض کیپیٹل فورم کے آغاز سے قبل ہوا ہے۔ فورم کل 23 سے 25 اکتوبر 2021 تک جاری رہے گا جس کےلیے"گرین سعودی انیشی ایٹو فورم" اور "گرین مڈل ایسٹ انیشیٹیو سمٹ" کا افتتاحی ورژن کا عنوان دیا گیا ہے۔ یہ دونوں پروگرامات سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے اعلان کردہ ہیں۔ ان کا اعلان رواں سال مارچ میں کیا گیا تھا جس پرعالمی سطح پر مثبت ر عمل سامنے آیا۔

یہ اقدام شفاف ہائیڈرو کاربن ٹیکنالوجی کے میدان میں کئی منصوبوں کے نفاذ کے ذریعے تقریبا 130 ملین ٹن کاربن کے اخراج کو ہٹانے، فضلے کو لینڈ فلز میں موڑنے کی شرح 94 فیصد تک بڑھانے، عمارتوں ، مختلف صنعتوں اور نقل و حمل کے ذرائع کے ذریعے پروگرام کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے مملکت میں چھ لاکھ 600،000 گھروں قابل تجدید توانائی کے ذریعے بجلی کی فراہمی شامل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مملکت ’گرین ہاؤس گیسوں‘ کو سالانہ 7 ملین ٹن کے برابر کم کر رہا ہے۔

ان منصوبوں پرسالانہ 7 ارب ڈالر لگائے جائیں گے جو آئل اینڈ گیس کلائمیٹ انیشی ایٹو (او جی سی آئی) کے ذریعہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ ان میں سے سعودی آرامکو ایک بانی رکن ہے۔

قابل تجدید توانائی کی کار کردگی کو بڑھانے کے لیے مملکت بھر میں 35 منصوبوں پر کام شروع کیا جائے گا تاکہ اس کی کھپت کو کم اور ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔ اس حوالے سے ایک وسیع تزویراتی پلان وضع کیا جائے گا۔ تاکہ مملکت میں ریلوے لائن نیٹ ورک کو توسیع دی جائے اور ریلوے پٹڑی کی لمبائی کو 99000 کلو میٹر تک پہنچایا جائے۔ اس کے نتیجے میں سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ کم اور گاڑیوں سے کاربن کے اخراج میں بھی کمی آئے گی۔

ماحولیاتی حفاظت

گرین سعودی انیشی ایٹو ماحولیاتی تحفظ ، توانائی کے تبادلے اور پائیداری کے پروگراموں کو یکجا کر کے تین جامع اہداف حاصل کرے گا جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا ، مملکت کےطول وعرض میں شجر کاری اور زمینی اور سمندری علاقوں کی حفاظت کرنا ہے۔

سعودی وژن 2030

سنہ 2016 میں سعودی عرب میں وژن 2030 کے آغاز کے بعد سے مملکت نے ماحول کی حفاظت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موثر کوششیں کی ہیں۔ گرین سعودی انیشی ایٹو فورم جو کل ہفتے کے روز ریاض میں شروع ہوگا، تمام منصوبوں کو متحد کرنے میں کردار ادا کرے گا۔ ان منصوبوں کا مقصد مملکت میں پائیداری کا حصول، صاف توانائی پر انحصار بڑھانا، کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

10 ارب درخت

سعودی عرب میں ماحولیاتی پہلو میں پورے ملک میں 10 ارب درخت لگائے جائیں گے تاکہ ریگستان کو سبز زمین میں تبدیل کیا جا سکے اور آنے والی دہائیوں کے دوران 40 ملین ہیکٹر اراضی کی بحالی کو یقینی بناتے ہوئےگرین سعودی انیشی ایٹوپروگرام کو کامیاب کیا جاسکے۔ شجر کاری ماحولیات کے لیے کئی پہلوؤں سے اہمیت کی حامل ہے۔ یہ ریت کے طوفانوں کو کم کرنے، صحرا کا مقابلہ کرنے۔ آس پاس کےعلاقوں میں درجہ حرارت کو کم کرنے اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں