سعودی عرب کےجنوب مغربی علاقے جازان میں العارضہ گورنری میں واقع وادی "خمران" اس علاقےکی مشہور وادیوں میں سے ایک ہے۔ اس وادی کی ایک خاص بات یہ ہےکہ یہ خود رو گھنے درختوں اور خوش بودار پودوں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کے درختوں کے بارےمیں کئی لوک داستانیں مشہور ہیں اور ان درختوں کا مقامی سماج اور ثقافت کے ساتھ بھی گہرا تعلق ہے۔ یہاں کے پر اسرار درختوں میں ایک کا نام’الکاذی‘ ہے کچھ لوگ اسے’الکادی‘ بھی کہتے ہیں ’الکادی‘ کو شادی بیاہ کے موقعے پرمختلف مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ شادی کے موقعے پرعورتیں اپنی سجاوٹ اور بالوں کے بناؤ سنگھار جب کہ مرد اسے خوشبو کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

خود رو پودے
وادی کے ایک باشندے ناجع الودعانی نے ’العربیہ نیٹ‘ کو بتایا کہ وادی خمران جس میں جبل سلا اور العارضہ سے اترنے والا پانی جمع ہوتا ہے میں بہت سے درخت ہیں جو اس میں لگائے جاتے ہیں یا اپنے طور پر خود ہی اگتے ہیں۔ سب سے اہم فصلوں میں مکئی ، آم ، کیلے اور الکادی شامل ہیں جو خود ہی پیدا ہوتا ہے اور اسے کسانوں کی دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وادی کئی سالوں سے اپنے اندر الکادی کے درختوں کے پھیلاؤ کے لیے مشہورہے۔ اب لوگ اسے متعدد مقاصد کے لیے استعمال کرنے لگے ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات کے لیے یہ پودا غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے۔ دیگر گورنریوں خاص طور پر صبیا اور ابو عریش کے محققین کے لیے ایک یہ منزل بن گئی جو اسے چنتے اور فروخت کرتے ہیں۔ اب کادی کے پودے کےپتے اور ٹہنیاں مارکیٹ میں فروخت ہونے لگی ہیں۔
خوشبودار پودے
الودعانی نے نشاندہی کی کہ اس درخت کے پھیلاؤ میں معاون ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہر وقت وافر مقدار میں یہاں پانی موجودرہتا ہے۔ کنویں کھودنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہاں سال بھر پانی بہتا رہتا ہے۔ اس پودے نے علاقے میں وادی کے نام کی شہرت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ علاقہ برسات اور سردیوں کے موسموں میں خوشبو دار پودوں کے شوقین یا پیدل سفر کرنے والوں کے لیے ایک منزل بن گیا ہے۔

یہ خوشبودار پودے خواتین کثرت سے استعمال کرتی ہیں۔ خاص طور پر شادی کی تقریبات اور مواقعوں میں الکادی کے پھولوں کی ٹوکری کی قیمت 100 ریال تک پہنچ جاتی ہے۔