ایک سعودی آرٹسٹ نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے تین جہتی آرٹ پینٹنگز بنانے کے لیے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو ڈرائنگ کے فن میں شامل کر کے آرٹ کو ایک نئی شکل دی ہے۔اس نے اس ٹیکنالوجی کے بارے میں اپنے سابقہ علم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آرٹ پینٹنگز کو ان کے معمول کے سانچے سے نکال کر ایک منفرد اور عصری ٹیمپلیٹ میں پیش کیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے سعودی آرٹسٹ امانی الزہرانی نے یونیورسٹیوں کے سائنسی شعبوں میں ڈرائنگ اور پینٹنگ کا تصور تیار کیا۔ مزید جدید آلات متعارف کرائے، اور ایک ایسی نسل کو سامنے لایا جو اختراعات اور ٹیکنالوجی اور اس کے آلات کو فن کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے قابل ہو۔

العربیہ نیٹ سے بات کرتے ہوئے اس نے کہا کہ ’تھری ڈی‘ پرنٹنگ میں بہت سی تکنیکیں ہوتی ہیں۔ وہ گرافک بورڈ پر ٹھوس اثرات مرتب کرنے کے لیے ایف ڈی ایم ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے میں کامیاب رہی۔ گرافک پروگراموں کے ذریعے کمپوزیشن کے کچھ حصے کو ڈیزائن کرنے کے بعد اور پھر ڈیزائن کو کاٹ کر 3D پروگراموں کے ذریعے تہوں کو پرنٹر کو بھیجیں اور ضرورت کے مطابق آؤٹ پٹ کریں۔
ٹیکنالوجی بنیاد ہے
امانی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی خود پیداوار، مینوفیکچرنگ، میڈیسن، فارماسیوٹیکل اور انجینیرنگ اور یہاں تک کہ مجسمہ سازی کے میدان میں بھی بہت سی صنعتوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس نےاس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اس نے اپنی پینٹنگز کو نئی زبان میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پیش کیا۔

اس نے وضاحت کی پینٹنگز کے ذریعے میں نے اپنے فنی پیغام کو معمول سے ہٹ کر پیش کیا کیونکہ یہ دو جہتی ہونےکی بدولت عمومی پینٹنگز سے منفرد ہے اور اس میں جدید آلات اور ذرائع کا استعمال کیے گئے۔
آرٹ اظہار ذات کی زبان
امانی الزہرانی نے بتایا کہ آرٹ اس کا بچپن کا شوق ہے۔ میں اپنے تمام جذبات کا اظہار ڈرائنگ کے ذریعے کیا کرتی تھی۔ میں نے آرٹ کی کلاسوں سے استفادہ کیا اور میرے والد کے فن کی تعلیم حاصل کرنے کی تاکید نے میری صلاحیتوں کو نکھارنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ پیشہ ورانہ مہارت اور ٹیلنٹ کو نکھارنے کی دنیا میں داخل ہونے کے لیے فیکلٹی ممبران کے ایک گروپ کے ذریعے مجھے تربیت حاصل کرنے میں مدد ملی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی پینٹنگز کو پیش کرنے اور بین الاقوامی آرٹ تنظیموں، فورمز اور نمائشوں میں سعودی عرب کی نمائندگی کرنے کے لیے ایک ہونہار سعودی مصور کے طور پر اور ڈرائنگ اور پینٹنگ کے فن میں بین الاقوامی کانفرنسوں میں مزید تحقیق پیش کرنے کے لیے پر امید ہوں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امانی الزہرانی، طائف یونیورسٹی کے کالج آف ڈیزائنز اینڈ اپلائیڈ آرٹس میں فیکلٹی ممبر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے ڈرائنگ اور فوٹو گرافی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے اور تعلیمی نظام تعلیم کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔