’والد شمشیر زنی کے کھلاڑی نہ ہوتے تومیں آج چیمپیئن نہ بنتی‘

شمشیر زنی کے خطرناک کھیل کی ماہر سعودی شیزہ ندیٰ عابد سے ملیے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size
3 منٹس read

سعودی عرب میں شمشیر زنی کے کھیل سے وابستہ ویمن چیمپیئن ندیٰ عابد کا کہنا ہے کہ میں نے یہ کھیل اپنے والد سے متاثر ہوکر شروع کیا۔ میں بچپن سے اپنے والد کو شمشیر زنی کا کھیل کھیلتے دیکھتی اور اسے دیکھ کر مجھے بھی یہ شوق پیدا ہوا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے ندیٰ نے بتایا کہ میرے والد ڈاکٹر "حازم عابد" کو شمشیر زنی کے کھیل میں مشغول دیکھتی اور اپنی روح کی گہرائیوں میں ان کے نقش قدم پر چلنے کو تیاری کرتی تھی۔

سعودی شمشیر زن ٹیم کی ایک کھلاڑی ندیٰ حازم عابد نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ انہیں شمشیر زنی کا شوق ان کے والد سے وراثت میں ملا ہے جو اس میدان میں مملکت کے چیمپئنز میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے والد چونکہ اس کھیل کے چیمپئن ہیں۔ اس لیے ہم بہن بھائی بھی ان سے متاثر ہیں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کو اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے طویل انتظار اور محنت کرنا پڑتی ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے سفر کا آغاز ایلیٹ پروگرام میں بطور کھلاڑی 2016 سے شمشیر زنی کی مشق کر کے کیا۔ میں نے اس وقت پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اسی سال انہوں نے بحرین میں ہونے والی ایشین جونیئر اور یوتھ چیمپئن شپ میں سعودی ویمن فینسنگ ٹیم کی نمائندگی کی۔

ندا نے فینسنگ کی دنیا میں اپنی سب سے اہم کامیابیوں کا جائزہ پیش کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے مملکت چیمپئن شپ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس نے سنہ 2016ء سے اندرون اور بیرون ملک سعودی خاتون فینسنگ کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلوں میں حصہ لیا وہ سنہ 2016 میں جونیئر اور یوتھ فینسنگ کے لیے ایشین چیمپئن شپ میں شامل رہیں۔

انہوں نے 2017 میں اردن میں بین الاقوامی چیمپئن شپ میں پہلا سعودی فینسنگ میڈل جیتا تھا۔

انہوں نے سعودی فینسنگ کے لیے پہلا ایشیائی تمغہ بھی جیتا تھا۔ یہ 2019 میں ریاض میں منعقدہ ایشین ٹور چیمپئن شپ کا حصہ تھا۔

انہوں نے خلیجی اور عرب ممالک کی سطح پر بہت سے تمغے جیتے۔سنہ 2019 میں شارجہ میں ہونے والی عرب خواتین کلب چیمپئن شپ میں سعودی ٹیم کے ساتھ دوسری پوزیشن لی اور چاندی کا تمغہ جیتا۔

مقبول خبریں اہم خبریں

مقبول خبریں