جوہری ایران

ہم ایران اور عالمی طاقتوں میں جوہری معاہدہ روکنے میں کامیاب ہو گئے: اسرائیل

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب معاہدے کی واپسی کو روکنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

سوموار کے روز صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ایک ایسے معاہدے کا خواہاں ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے مستقل طور پر روک سکے۔

Advertisement

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مقصد ایران کو یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے سے روکنا ہے۔

بند راستہ اور الزامات کی بوچھاڑ

یہ بیانات بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے ڈائریکٹر رافیل گروسی کے اس اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔

جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکا معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے ایران کی جانب سے تعمیری جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران کے جوہری بم حاصل کرنے سے پہلے معاہدے پر واپس جانے کی سخت ضرورت ہے۔

جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو اس نے اپنی ناکامی کی ذمہ داری واشنگٹن پر ڈالتے ہوئے گیند دوبارہ امریکی کورٹ میں ڈال دی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نےکل سوموار کے روز ایک ٹیلی ویژن پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔

تاہم رائٹرز کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والی کوششوں کی ناکامی کا ذمہ دار امریکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر واشنگٹن اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے تواس کے دعوے کے مطابق ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ایران ویانا واپسی کے لیے تیار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ویانا مذاکرات جو اپریل 2021 میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے شروع کیے گئے تھے متعدد معاملات کے حل میں ناکامی کے باعث گذشتہ مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں