ایران میں نوجوان لڑکی مہسا امینی کے ایرانی پولیس کے ہاتھوں مبینہ قتل کے واقعے خلاف احتجاج کے دوران ایرانی ویب سائٹس کو چند روز میں دوسری بار سائبر حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ دوسری طرف مہسا امینی کے قتل کے خلاف ایرانی عوام کا احتجاج آج پانچویں روز بھی جاری ہے۔
ایرانی وزارت ثقافت اور مرکزی بینک کی ویب سائٹ کو ہیکرز کے ایک گروپ نے کامیاب سائبرحملے کا نشانہ بنایا۔
ایک مرکزی سائٹ کی انٹرنیٹ پر تلاش کے دوران ویبسائٹ کی جگہ ایک "خرابی" کا نشان دکھایا۔

سرکاری تصدیق
ہیکنگ کی دنیا میں مشہور ’انانیمس‘ گروپ نے مرکزی بینک کے ساتھ ساتھ ایرانی وزارت ثقافت و رہ نمائی کی ویب سائٹ کو ہیک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی "فارس" کو بھی ہیک کر کے دوبارہ کام پر واپس آنے سے قبل عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔
بدلے میں ایرانی حکام نے مرکزی بینک کے نظام کی ہیکنگ کی تصدیق کی اور سرکاری ارنا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ہیکرز بینک کی ویب سائٹ میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے۔
یہ سائبر حملہ اس وقت ہوا جب جب تہران میں یونیورسٹی کے طلباء مہسا امینی کے قتل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ انہوں نے سرکاری حکام، پولیس کے زیر حراست افراد کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی اور امینی کے قتل کی کھلے عام تحقیقات کامطالبہ کیا۔
نوجوان خاتون کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملک کے مغرب میں کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔