اسرائیل نے دھماکوں کے خوف سے 200 فلسطینیوں کے ورک پرمٹ منسوخ کر دیے
جمعرات 24 نومبر کو اسرائیلی داخلی سکیورٹی سروس شن بیٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین میں کام کرنے کے لیے جاری کیے گئے 15,500 ورک پرمٹس میں سے 200 کو منسوخ کر دیا ہے، جب ایک کارکن پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ ورک پرمٹ پرکام کے بجائے دھماکے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
شن بیٹ ایجنسی نے مزید کہا کہ مشتبہ شخص کو 30 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ مسلح "اسلامی جہاد" تحریک میں اس کے رشتہ داروں نے اسے جنوبی اسرائیل میں ایک بس پر بم نصب کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔
سکیورٹی سروس نے کہا کہ ایک اسرائیلی عدالت نے مشتبہ شخص پر فرد جرم عائد کی ہے اور اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس کے دفاع کے لیے کسی وکیل کو تفویض کیا گیا تھا یا وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا کیا جواب دے گا۔
شن بیٹ نے کہا کہ اسرائیل کے ردعمل میں ان کارکنوں کے تقریباً 200 ورک پرمٹس کو واپس لینا بھی شامل ہے جن کا تعلق عسکریت پسندوں سے ہے۔
وزیر دفاع بینی گینٹز نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ "دہشت گرد گروہوں کی جانب سے اسرائیل میں کارکنوں کی ملازمتوں کا استحصال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے عناصر اسرائیل کے لیے خطرہ بن کر غزہ کی پٹی کے لاکھوں باشندوں کی روزی روٹی کے لیے خطرات پیدا کرتے ہیں"۔
اسلامی جہاد تحریک نے رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
سبکدوش ہونے والی حکومت کے ایک رکن گینٹز نے غزہ میں انتہائی غربت کے خاتمے اور تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ورک پرمٹ کی اجازت دے دینے کی حمایت کی تھی۔
بدھ کے روز یروشلم شہر میں دو دھماکے ہوئے، جن کی ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ان میں ایک اسرائیلی- کینیڈین لڑکا ہلاک اور کم از کم 14 دیگر زخمی ہوئے۔