سعودی عرب کے ایک سرکاری اسپتال میں آپریشن کے مرحلے سے گذرنے والے دو جڑواں عراقی بچوں کے والدین نے بچوں کی صحت میں بہتری کے حوالے سے خوشی اور امید کے ملے جلے جذبات میں کہا ہے کہ بچوں علی اور عمر کا زندہ بچ جانا معجزہ ہے اور ہم خواب کی تعبیر کے قریب ہیں۔
خیال رہے کہ عراق میں پیدا ہونے والے جسمانی طور پرجڑے بچوں عمر اور علی کو چند روز قبل علاج کے لیے سعودی عرب لایا گیا تھا۔ ان بچوں کا 12 جنوری کوآپریشن شروع ہوا۔ یہ پیچیدہ آپریشن گیارہ گھنٹے جاری رہا۔ چھ مراحل میں ہونے والی اس سرجری میں 27 طبی ماہرین نے حصہ لیا۔
سیامی جڑواں بچوں کے والد محمد القرموطی نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو بتایا کہ مجھے اور میری اہلیہ کو امید تھی کہ ہمارے جڑواں بچے سعودی عرب میں آپریشن کے دوران کامیانی سے الگ ہوجائیں گے۔ ہماری امید پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ بچے روبہ صحت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی سرجری کے بعد مجھی نفسیاتی طورپر سکون ملا اور ان کی صحت کی بہتری کا سن کرمزید خوشی ہوئی ہے۔
عراقی شہری القرموطی نے اپنے بچوں کے علاج کے لیے سعودی عرب بالخصوص خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا جن کی ہدایات اور معاونت سے یہ مشکل مرحلہ انجام کو پہنچا ہے۔ انہوں نے اس آزمائش میں سرخرو کرنے پر اللہ کا بھی شکر ادا کیا۔
قبل ازیں سعودی عرب کے شاہ سلما ریلیف سینٹر کے جنرل سپر وائز اور شاہی دربار کے مشیر ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیزالربیعہ نے بتایا ہے کہ بارہ دن قبل مملکت کے ایک اسپتال میں جسمانی طورپر جڑے دو عراقی بچوں کے کامیاب آپریشن کے بعد ان کی حالت بہتر ہے اوربچے تیزی کے ساتھ روبہ صحت ہیں۔

ڈاکٹرعبداللہ بن عبدالعزیز الربیعہ نے بتایا کہ عراق کے سیامی جڑواں بچوں کی علیحدگی کا آپریشن ان کی نگرانی میں ایک ماہر میڈیکل ٹیم نے کیا جسے شاہ عبداللہ اسپیشلسٹ چلڈرن اسپتال میں انجام دیا گیا۔ آپریشن میں 12 سال کے پیدائشی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے دوعراقی بچوں عمر اور علی کو سرجری کے ذریعے الگ کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر الربیعہ نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جڑواں بچوں کی تمام اہم علامات نارمل ہوگئیں ہیں اور جڑواں بچوں نے ایک ٹیوب کے ذریعے دودھ پینا شروع کردیا ہے۔ وہ اپنے والدین کے ساتھ معمول کے مطابق بات چیت کرنے لگے ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی تشویش نہیں پائی جا رہی ہے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ جلد کے نیچے کی رطوبتوں کو دور کرنے کے لیے جو ٹیوبز رکھی گئی تھیں اور وہ ٹیوبز جوبچے "علی" سے صفرا نکالنے کے لیے رکھی گئی تھیں اگلے ہفتے کے دوران اٹھا لی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بچے 4 سے 6 ہفتے اسپتال میں رہیں گے اور صحت یاب ہونے کے بعد انہیں بھیج دیا جائے گا۔
-
سعودی عرب کی جانب سے یمن میں بے گھر افراد کے کیمپس میں پانی کی فراہمی
شاہ سلمان مرکز نے ’’ مأرب ‘‘ میں 4 کیمپوں میں مقیم ہزاروں افراد کے لیے پانی کا انتظام کردیا مشرق وسطی -
سعودی عرب میں نومولود بچّوں پرحملہ کرنے والی خاتون ڈاکٹرکوپانچ سال قید کی سزا
سعودی عرب میں 11 نوزائیدہ بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے جرم میں ایک ہیلتھ پریکٹیشنر کو پانچ سال قید اور ایک لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔پبلک ... بين الاقوامى -
سعودی عرب: اقامہ اور ورک پرمٹ کی فیس سمیت ائیر ٹکٹس کی ادائیگی آجروں کی ذمہ ہو گی
سعودی وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی نے تصدیق کی ہے کہ مملکت میں کفیل حضرات کی یہ ذمہ داری قرار دی گئی ہے کہ وہ اپنے ساتھ منسلک کارکنوں کے پیشے کی ... مشرق وسطی