سعودی عرب کے دو خلا باز عالمی خلائی سٹیشن پر پہنچ کر اپنے سائنسی مشن کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ ریانہ برناوی اور علی القرنی نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن جسے آئی ایس ایس بھی کہتے ہیں میں پہنچنے کے 4 دن بعد منصوبہ بندی کے مطابق تحقیقی اور سائنسی تجربات کرنا شروع کر دیے ہیں۔
راح ابدأ اليوم في تجربة الاستمطار اللي بتساعدنا على رفع نسبة الاستمطار الصناعي بنسبة ٥٠٪ باذن الله 🍃#نحو_الفضاء
— Ali Alqarni (@AstroAli11) May 26, 2023
The cloude seeding will help us to raise the artificial raining rate by 50%#KSA2Space pic.twitter.com/l5jQos2ViW
علی القرنی نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ اس نے مائیکرو گریویٹی ماحول میں مصنوعی بیج لگانے کا تجربہ شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کلاؤڈ سیڈنگ خلائی کالونیوں میں رہنے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
علی القرنی نے نشاندہی کی کہ یہ تجربہ کامیاب ہونے کی صورت میں مصنوعی بیج کی شرح کو 50 فیصد تک بڑھانے میں مدد کرے گا۔ اانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تجربہ سعودی ہاتھوں سے انجام دیا جا رہا ہے۔
کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز سعودی سپیس اتھارٹی کے تعاون سے مائیکرو گریوٹی ماحول میں بیج بونے کے ایک تجربے کی نگرانی کر رہی ہے جس کا مقصد بادل کو برسانے کے عمل کی نقل کرنا ہے۔ اس عمل کو سعودی عرب اور دیگر بہت سے ملکوں میں بارش کی شرح میں اضافہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس تجربے کا مقصد سائنسدانوں اور محققین کو انسانوں کے لیے موزوں حالات فراہم کرنے کے لیے نئے طریقے وضع کرنے میں مدد کرنا ہے۔ اس تجربہ کی کامیابی کی صورت میں چاند اور مریخ پر خلائی کالونیاں بسانے میں مدد مل سکتی ہے۔
20 سے زیادہ سائنسی اور تکنیکی تجربات
واضح رہے سعودی خلاباز ریانہ برناوی اور علی القرنی اپنے ساتھیوں ناسا کے سابق خلا باز پیگی وٹسن اور امریکی کاروباری جان شوفنر کے ساتھ سپیس ایکس کمپنی کے فالکن 9 میزائل پر سوار ہو کر عالمی خلائی سٹیشن پہنچے ہیں۔ یہاں ان کا قیام دس روز کے لیے ہے۔ مشن کے دوران وہ دیگر عملے کے ساتھ ملکر 20 سے زیادہ سائنسی اور تکنیکی تجربات کر رہے ہیں۔