عدالت میں شیخ رشید کی سرزنش، بزنس پلان پیش کرنے کا حکم
بزنس پلان سے انحراف پر توہین عدالت اور مجرمانہ کارروائی ہو گی: سپریم کورٹ
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو حکم دیا ہے کہ اس محکمے کو منافع بخش بنانے کیلئے ’بزنس پلان‘ پیش کریں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور شیخ رشید طلب کرنے پر عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے شیخ رشید سے استفسار کیا کہ 70 آدمی جلے آپ نے کیا کیا؟ آپ کو تواستعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ وزیر ریلوے نے جواب دیا کہ اس پر انکوائری ہوئی ہے اور بڑے لوگ اس انکوائری میں آئے ہیں۔
بنچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس ابھی تک اٹھارویں صدی کی ریل چل رہی ہے۔ آپ کے پاس سگنل، پٹری اور انجن نہیں ہیں، کراچی سے پشاور تک ریلوے کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جی منسٹر صاحب، بتائیں آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ کا سارا کچا چٹھا ہمارے سامنے ہے۔ آپ کی انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلے گی۔
بنچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی وزیر شیخ رشید ادارے کو منافع بخش بنائیں اور کراچی سرکولر ریلوے کو چلانے کے لئے بھی اقدامات کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ سرکولر ریلوے کی زمین کے لئے سندھ حکومت ریلوے کی مدد کرے۔
عدالت نے ریلوے کا پورا سسٹم کمپیوٹرائزڈ کرنے اور سرکلر ریلوے کا 6 کلومیٹر کا حصہ دو ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم۔ سرکولر ریلوے ٹریک سے بے گھر ہونے والوں کی بحالی بھی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ریلوے کو منافع بخش بنانے کیلئے بزنس پلان پیش کیا جائے اور اگر اس پلان پر عمل نہ کیا گیا تو توہین عدالت اور مجرمانہ کارروائی کی جائے گی۔
آئندہ نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے 12 فروری کو وزیر پلاننگ اور سیکرٹری پلاننگ کو بھی طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے ایم ایل ون کا ٹینڈر جاری نہ کرنے پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔