وزیراعظم عمران خان لاک ڈاؤن کے مخالف،صوبہ سندھ بند،کرونا وائرس سے پانچ ہلاکتیں

گلگت، بلتستان میں کرونا وائرس کا شکار مریضوں کا علاج کرنے والا نوجوان ڈاکٹر جان کی بازی ہار گیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

پاکستان میں کروناوائرس کا شکار مزید دو افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں اور اس مہلک وبا سے متاثرہ کیسوں کی تعداد 799 ہوگئی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن سے انکار کردیا ہے لیکن صوبہ سندھ کی حکومت نے صورت حال بگڑنے کے بعد اتوار کی شب سے پندرہ روز کے لیے شہروں کو بند کردیا ہے۔

گلگت ،بلتستان کی حکومت نے کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج پر مامور ڈاکٹر اسامہ ریاض کی موت کی تصدیق کی ہے۔ وہ چند روز قبل اس مہلک وائرس کا خود شکار ہوگئے تھے۔انھیں حکومت کی جانب سے ضروری حفاظتی کٹ مہیا نہیں کی گئی تھی اور وہ خود کو اس مہلک وائرس سے نہیں بچا سکے ہیں۔

Advertisement

پاکستان بھر میں اتوار کو کرونا وائرس کے کیسوں کی تعداد میں ڈیڑھ ایک سو کا اضافہ ہوا ہے۔صوبہ سندھ کے وزیر صحت کی میڈیا کوآرڈی نیٹر میران یوسف نے 19نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے۔ان میں سات کا تعلق کراچی سے ہے۔ایک کا ضلع دادو اور 11 کا سکھر سے ہے۔مؤخرالذکر 12 شیعہ زائرین ہیں اور یہ حال ہی میں ایران سے تفتان بارڈر کے راستے سکھر لوٹے ہیں۔

صوبہ سندھ میں اس مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 352 ہوگئی ہے۔ صورت حال روز بروز بگڑنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تمام شہروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے تحت تمام سرکاری اور نجی دفاتراور ادارے بند رہیں گے،عام لوگوں کو غیر ضروری نقل وحرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ایک کار میں سے صرف دو افراد سوار ہوسکیں گے۔البتہ ان کے ساتھ تیسرا مریض ہوسکتا ہے اور مریضوں کو اسپتال لے جانے کی اجازت ہوگی۔سندھ حکومت کے اعلان کے بعد پولیس اور رینجرزنے کراچی اور دوسرے شہروں میں رات کو گشت شروع کردیا تھا۔

کراچی اور سکھر کے ہوائی اڈے 24 مارچ سے اندرون ملک پروازوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔سول ایوی ایشن کے ایک مراسلے کے مطابق کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے اور سکھر کے ہوائی اڈے کو غیر معینہ عرصے کے لیے بند کیا گیا ہے جبکہ ملک بھر کے ہوائی اڈوں سے بین الاقوامی پروازوں کی آمد ورفت پہلے ہی بند کی جاچکی ہے۔

ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اب تک کرونا وائرس کے 225 کیسوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ میٹرو بس سروس کو عارضی طور پر معطل کیا جارہا ہے۔

صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے 108 تصدیق شدہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس سے 11 افراد متاثر ہوئے ہیں اور اس وقت زیر علاج ہیں،آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان میں 72 اورصوبہ خیبر پختونخوا میں 31 افراد کے اس مہلک مرض میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

وزیراعظم کا خطاب

قبل ازیں اتوار کی سپہ پہر وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی صورت حال پر قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ ہم لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، عوام خود ہی قرنطینہ کرلیں۔ پاکستان میں چین یا اٹلی جیسی صورت حال ہوتی تو میں فوراً ملک کو لاک ڈاؤن کر دیتا۔

انھوں نے کہاکہ ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کی بحث چل رہی ہے، اس کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس کا مطلب ملک میں کرفیو لگانا ہے۔میں ایسا کرسکتا ہوں مگر ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25 فی صد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوں گے کہ یہ دو ہفتوں تک اپنے بیوی، بچوں کا پیٹ پال سکیں۔

وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ہمارے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیں۔انھوں نے عوام سے گزارش کی کہ وہ خود اپنے گھروں میں رہیں۔اناج کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، ہمارے پاس بہت ذخیرہ ہے جبکہ کرونا وائرس سے زیادہ خطرہ ہمیں افراتفری سے ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ سب اگر گھروں میں سامان جمع کرنا شروع کردیں گے تو اس سے ہمارے معاشرے کو نقصان ہوگا۔ عوام حکومت پر اعتماد کریں۔ ہم اس مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔انھوں نے میڈیا سے بھی کہا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے افراتفری پھیلانے سے گریز کرے۔ انھوں نے واضح کیا کہ کورونا کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غریبوں کا ہے، ہمیں کرونا سے بحیثیت قوم نمٹنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام نے احتیاط نہ برتی تو نقصان سب کا ہوگا، امید ہے عوام مایوس نہیں کریں گے۔انھوں نے اپیل کی کہ لوگ ازخود اپنے گھروں میں موجود رہیں، ہم نے اسکول، یونیورسٹیاں، شاپنگ سینٹرز بند کر دیے، پورا ملک لاک ڈاؤن کریں گے تو اور مشکلات پیدا ہوں گی۔ اگرکسی کو کھانسی،نزلہ یا زکام ہے تو وہ خود کو دوسروں سے الگ تھلگ رکھے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دو ہفتے تک تمام بین الاقوامی پروازیں معطل کردی ہیں۔ قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) نے بھی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں چار اپریل تک اپنی تمام بین الاقوامی پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں