پاکستان میں کرونا وائرس سے34 اموات ، مریضوں کی تعداد 2419 ہوگئی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

پاکستان میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 2419ہوگئی ہے اور اب تک اس مہلک وَبا سے 34 اموات ہوچکی ہیں۔

پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں گذشتہ چار روز میں 650 سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ سوموار کو کروناوائرس کے کیسوں کی تعداد 1758 تھی۔حکام نے کرونا وائرس کے 107 مریضوں کے صحت یاب ہونے کی اطلاع دی ہے۔

صوبہ پنجاب کے محکمہ صحت کے مطابق جمعرات کے روز 75 نئے کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس کا شکار افراد کی تعداد 920 ہوگئی ہے۔

ادھر ملک کے دوسرے بڑے صوبہ سندھ میں کرونا وائرس سے دو افراد وفات پا گئے ہیں اور 20 نئے کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے۔صوبائی وزیر صحت اور بہبود آبادی کی میڈیا کوآرڈی نیٹر میران یوسف نے بتایا ہے کہ ان میں ایک متوفیٰ تبلیغی جماعت کا رکن تھا۔اس کی عمر 65 سال تھی اور وہ ٹنڈو محمد خان کا رہنے والا تھا۔اس کو 28 مارچ کو حیدرآباد میں ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں اس کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا اوراس کا علاج کیا جارہا تھا۔

میران یوسف کے مطابق مریض کو نظام تنفس کا دائمی عارضہ لاحق تھا اور وہ وینٹی لیٹر پر مصنوعی تنفس کے سہارے تھا۔دوسرے وفات پانے والے شخص کا تعلق کراچی سے تھا۔اس کی عمر 86 سال تھی۔ وہ بھی بلند فشار خون سمیت مختلف دائمی امراض کا شکار تھا۔صوبہ سندھ میں اب تک کروناوائرس سے11 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔

ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ سندھ نئے تصدیق شدہ کیسوں کا تعلق کراچی اور آٹھ کا سکھر سے ہے۔مؤخرالذکر ایران سے آنے والے شیعہ زائرین ہیں اور وہ 31 مارچ کو تفتان بارڈر سے سکھر پہنچے تھے۔انھیں اب وہاں قرنطینہ مرکز میں رکھا جارہا ہے۔صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد761 ہوگئی ہے۔

سندھ حکومت نے مساجد میں پانچ سے زیادہ افراد کے باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی عاید کررکھی ہے اور مساجد میں جمعہ کے اجتماعات پر بھی پابندی عاید ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق مسجد میں صرف تین سے پانچ افراد کو باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔یہ پابندی دوسرے مذاہب کے پیروکاروں پر بھی عاید ہے اور وہ بھی اپنی عبادت گاہوں میں اجتماعات منعقد نہیں کرسکتے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں حکام نے کرونا وائرس کے 35 نئے کیسوں کی اطلاع دی ہے۔اس صوبہ میں اس وَبا کا شکار افراد کی تعداد اب 311 ہوگئی ہے۔صوبہ بلوچستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ 169 افراد زیر علاج ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 62 کیسوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام گلگت، بلتستان میں اس مہلک وَبا کا شکار افراد کی تعداد 187 ہوگئی ہے۔ریاست آزادجموں و کشمیر میں نو افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ریاست کی حکومت نے اپنی عمل داری والے علاقے میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کررکھا ہے۔

حکومت کے لیے بڑا چیلنج

دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت حکومت کے لیے بڑا چیلنج سماجی فاصلے اور بے روزگاری سے بچاؤ کے درمیان ایک توازن کی تلاش ہے۔

انھوں نے کہا حکومت کو اب یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاؤن کے دوران میں کون سی صنعتوں کو چالو رکھا جاسکتا ہے۔ان کی حکومت نے بدھ کو لاک ڈاؤن کو مزید دو ہفتے کے لیے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت تعمیرات کی صنعت کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کرے گی تاکہ مزدور طبقہ کرونا وائرس کے بحران کے دوران میں روزگار سے محروم نہ ہو۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سوموار کی شب قوم سے خطاب میں ملک میں اس وائرس کے پھیلنے سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کرونا ٹائیگرز ریلیف فورس اور کرونا وائرس ریلیف فنڈ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کو خبردار کیا تھا کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

صوبہ پنجاب کے گورنر چودھری محمد سرور نے کرونا وائرس کی وبا کو ملک کو درپیش ایک بڑا چیلنج قراردیا ہے۔انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس چیلنج سے نبردآزما ہونے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوگ اپنے گھروں ہی میں رہیں اور طبّی مشورے کے لیے بھی گھروں سے نہیں نکلیں۔

انھوں نے کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی اسپتال میں جانے سے گریز کریں اور اس کے بجائے پنجاب حکومت کی ہیلپ لائن پر کال کرسکتے ہیں۔اس کا نمبر یہ ہے:03041112101

مقبول خبریں اہم خبریں