ڈینیئل پرل کیس - پاکستان کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں: امریکا
امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل کے تمام ملزموں کی سزائوں کو ختم کرنا دہشت گردی کو بڑھاوا دینا ہے: ایلس ویلز
امریکا نے اپنے شہری اور نامور صحافی ڈینیئل پرل کیس کا فیصلہ افسوناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ڈینیئل پرل کیس ملزموں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے۔ پاکستان کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے پاکستانی حکومت کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ڈینیئل پرل کے قتل کے ملزموں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ امریکی صحافی ڈینیل پرل کے قتل کے تمام ملزموں کی سزائوں کو ختم کرنا دہشت گردی کو بڑھاوا دینا ہے۔ پاکستان کے اپیل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صحافی ڈینئیل پر لگے اغوا اور قتل کا فیصلہ 18 سال بعد گذشتہ روز سنایا گیا تھا۔ تین مرکزی ملزمان کو اپیلوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے بری کردیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں دو روکنی بنچ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس میں مجرمان کی جانب سے دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے گذشتہ روز احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور شیخ عادل کو ڈینئیل پرل کے قتل کے الزام سے بری کر دیا تھا جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ادھر محکمہ داخلہ سندھ نے ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزمان کو مزید تین ماہ حراست میں رکھنے کے احکامات جاری کرد یئے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ ملزمان کی رہائی سے امن و امان کے لئے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی اے کی طرف سے محکمہ داخلہ سندھ کو خط بھیجا گیا تھا کہ ڈینئیل پرل کیس میں گذشتہ روز عدالت نے فیصلہ سنایا ہے اور ایک ملزم کی سزا تبدیل کی ہے اور دیگر تین ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے اپنے خط میں کہا ہے اگر ان ملزمان کو رہا کیا جاتا ہے تو اس سے صوبے میں نقص امن کے شدید خدشات ہیں ۔اس بنیاد پر ان ملزمان کو مزید تین ماہ کے لئے حراست میں رکھنا ضروری ہے اور انہیں سینٹرل جیل کراچی میں ہی حراست میں رکھا جائے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے کی سفارش پر محکمہ داخلہ سندھ اور حکومت سندھ نے فیصلہ کرتے ہوئے چاروں ملزمان کو تین ماہ کے لئے نقص امن کے خطرہ کے پیش نظر حراست میں رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں اور ایم پی او 1960 سیکشن 3(1) کے تحت فیصلہ کیا ہے۔