دینی وسیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی لاہور کے مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
ٹی ایل پی کے دوسرے گروپ کے سربراہ آصف جلالی نے خادم حسین رضوی کے انتقال کی تصدیق کردی۔ خاندانی ذائع نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خادم حسین رضوی کو گزشتہ چند روز سے بخار تھا اور جمعرات کو جب حالت زیادہ خراب ہوئی تو پہلے انہیں شیخ زاید ہسپتال منتقل کیا گیا مگر حالت زیادہ بگڑنے پر انہیں پرائیویٹ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔ علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے نے بھی ان کے انتقال کی تصدیق کردی۔ انتقال کے بعد ان کی میت کو ورثاء گھر لے گئے جبکہ گھر کے باہر بڑی تعداد میں ٹی ایل پی کے کارکن اور ان کے عقیدت مند جمع ہو گئے ہیں۔
خاندانی ذرائع نے مذید بتایا کہ اسلام آباد دھرنے کے دوران انہیں بخار ہو گیا جو دن بدن بڑھتا گیا تووہ گھر آ گئے اور اب ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ ٹی ایل پی کے دوسرے گروپ کے سربراہ آصف جلالی نے خادم حسین رضوی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خادم حسین رضوی چوک یتیم خانہ لاہور میں اپنے گھر میں انتقال کر گئے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سینیئر رہنما پیر اعجاز اشرفی نے اپنے بیان میں کہا کہ نماز جنازہ کے حوالے سے اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے بھی خادم حسین رضوی کے موت کی تصدیق کرتے ہوے دعا کی ہے کہ اللہ تعالی خادم حسین رضوی کو جنت میں جگہ عطا فرمائے۔ ان کے درجات بلند فرمائے۔ ان کے اہل خانہ اور عزیز واقارب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) November 19, 2020
اللہ تعالی خادم حسین رضوی صاحب کو جنت میں جگہ عطا فرمائے - ان کے درجات بلند فرمائے - ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو صبر جمیل عطا فرمائے - آمین
تحریک لبیک پاکستان نے چند روز قبل فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا تھا جس کی قیادت علامہ خادم حسین رضوی نے کی تھی تاہم حکومتی ٹیم سے کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کردیا تھا۔ اس سے قبل 12 نومبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر اور احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ سے متعلق کیس میں خادم حسین رضوی سمیت 26 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی۔
خادم حسین رضوی 22 جون 1966 کو نکہ توت ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ انہوں نے جہلم ودینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ انہوں قران پاک حفظ کیا ہوا تھا۔ انھیں عربی اور اردو کے علاوہ فارسی زبان پر بھی عبور تھا۔ عرصہ قبل ان کا ٹریفک حادثہ ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ معذور تھے اور چل نہیں سکتے تھے۔
پاکستان علما کونسل کے سربراہ علامہ طاہر محمود اشرفی نے علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اسے سانحہ قرار دیا ہے۔
-
احتجاجی سیاست سے تائب ہونے پر خادم رضوی اور افضل قادری کو ضمانت مل گئی
لاہور ہائی کورٹ کا دونوں ملزمان کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم پاكستان -
تحریک لبیک کے سربراہ مولوی خادم حسین رضوی کا ٹویٹر اکاؤنٹ معطل
سوشل میڈیا کی ویب گاہ ٹویٹر نے اتوار کو پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک ( ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی کا اکاؤنٹ معطل ... پاكستان -
خادم حسین رضوی کو 'حفاظتی تحویل' میں لیا گیا ہے: وفاقی وزیر اطلاعات
تحریک لبیک پاکستان نے اتوار کی احتجاج کی کال واپس لینے سے انکار کر دیا تھا پاكستان