اسلام آباد ہائی کورٹ نے نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی معطل کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کے فیصلے تک نعیم بخاری کو کام کرنے سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نعیم بخاری کی چیئرمین پی ٹی وی تقرری سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نےسماعت کی، دوران سماعت میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سپریم کورٹ ججمنٹ پی ٹی وی سےمتعلق موجودہے، وزیراعظم نےعمرکی ری چھوٹ دی ہے، دستاویزات پیش کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے وزارت اطلاعات افسر سےسوال کیا کہ سمری بھیجنےسے پہلے پڑھی یانہیں؟ وزارت اطلاعات صفائی پیش کرے ، وزارت اطلاعات نے عطا الحق قاسمی کیس میں جوغلطیاں تھیں وہی کیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ججمنٹ پڑھے بغیر وفاقی کابینہ کوسمری بھیجی گئی ، قانون سب کے لئے برابر ہے، اس معاملے کو وفاقی کابینہ میں بھیج دیتے ہیں، وفاقی کابینہ اس معاملے کا فیصلہ کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی معطل کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کے فیصلےتک نعیم بخاری کو کام سے روک دیا۔
یاد رہے گذشتہ سال 23 نومبر کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نعیم بخاری کی بطور چیئرمین پی ٹی وی تین سال کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔
نعیم بخاری نے اٹھارہ جون دو ہزار سولہ میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی، بعد ازاں ان کا شمار پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں میں شامل ہونے لگا، اس کے علاوہ نعیم بخاری سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ہیں جنہوں نے شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس سمیت متعدد مقدمات لڑے تھے۔
سینئیر قانون دان نعیم بخاری پانامہ کیس میں نوازشریف کے خلاف وکالت کرچکے ہیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے کیسز میں ان کے وکیل رہ چکے ہیں۔