پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایت پر قبائلی ضلع جنوبی وزیرِستان میں انٹرنیٹ کی سہولت جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔ انٹرنیٹ کی بحالی پر شہری خوش ہیں اور انہوں نے حکومت کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے حال دنوں میں جنوبی وزیرستان کے مرکزی قصبے وانا کا دورہ کیا تھا جہاں قبائلی عوام نے ان سے انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔ وانا میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان نے متعلقہ حکام کو جنوبی وزیرستان میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کا حکم دیا تھا۔
وزیرِ اعظم کی ہدایت پر حکام نے جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے وانا کے دس مختلف مقامات میں لگ بھگ چھ برس بعد انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا شروع کر دی جب کہ ضلع کے دیگر علاقوں میں سروس کی فراہمی کا کام جاری ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک اعلامیے میں موبائلر فون سروس فراہم کرنے والی کمپینوں کو جنوبی وزیرستان میں براڈ بینڈ کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز مختلف اوقات میں تعطل کا شکار رہی ہیں۔ پاکستان فوج کی جانب سے جنوبی وزیرستان میں 2009 میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے خلاف 'آپریشن راہِ نجات' شروع ہوا تو اس دوران علاقے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی۔
جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کی فوج نے 2009 میں 'آپریشن راہِ نجات' کیا تھا۔ اسی برس دسمبر میں آپریشن مکمل ہوا تو علاقے میں یہ سروسز بحال کی گئیں جو وقفے وققے سے تعطل کے باوجود 2014 تک بحال رہیں۔ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف جون 2014 کے وسط میں ایک مرتبہ پھر آپریش شروع ہوا تو انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس ایک مرتبہ پھر بند کی گئی۔
جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں دو ہزار چودہ سے 2020 کے دوران کئی مرتبہ انٹرنیٹ سروسز جزوی طور پر بحال کی گئیں۔ تاہم وانا ان چھ برسوں میں انٹرنیٹ سروس سے محروم رہا اور اب بدھ سے وہاں ایک مرتبہ پھر یہ سروس فراہم کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ وزیرستان میں انٹرنیٹ سروس نہ ہونے کی وجہ سے وہاں مقیم طلبہ کو آن لائن کلاسز کے لیے دیگر علاقوں کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔