اسلام آباد میں 'غیر قانونی چیمبرز' مسمار کرنے پر وکلا کا احتجاج، ہائی کورٹ پر چڑھائی
وکیلوں کی عدالتی احاطے میں توڑ پھوڑ کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی ضلع کچہری میں مبینہ طور پر کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی زمین پر قائم چیمبرز گرائے جانے کے خلاف وکلا احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں توڑ پھوڑ کے بعد وہاں رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق توڑ پھوڑ کا واقعہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر میں پیش آیا، جہاں وکلا اس وقت چیف جسٹس کی میز پر چڑھ گئے جب وہ خود بھی کمرے میں موجود تھے۔
وکلا کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں نعرے بازی کی گئی جبکہ چیف جسٹس بلاک میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔ وکیلوں نے اسلام آباد کی ضلع کچہری میں تمام عدالتیں بند کروا دی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی تمام عدالتوں میں مقدمات کی کاروائی روک دی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام سائلین کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی سروس روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
عدالت میں موجود صحافیوں کو ویڈیوز بنانے سے روکنے کے بھی واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ ایک سے صحافی سے فوٹیج ڈیلیٹ کروائی گئی جبکہ مقامی ٹی وی چینل اے آر وائی کے رپورٹر پر وکلا کی جانب سے تشدد کیا گیا۔
خیال رہے کہ سی ڈی اے کی طرف سے گزشتہ ماہ بھی ایف ایٹ کچہری میں قائم وکلا کے چیمبرز کو مسمار کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا لیکن وکیلوں کی جانب سے مزاحمت کے باعث سی ڈی اے کا تجاوازت کے خلاف آپریشن مکمل نہ ہوسکا۔ بعدازاں وکلا نے تھانہ مارگلہ کے سامنے بھی احتجاج کیا۔
گذشتہ رات سی ڈی اے کی جانب سے ایک بار پھر ضلع کچہری میں تجاوازات کے خلاف آپریشن کیا گیا اور چند چیمبرز مسمار کیے گئے۔ آپریشن کے دوران بھی سی ڈی اے کو وکلا کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پیر کے روز وکیلوں نے ضلع کچہری کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی احتجاج کیا اور نعرے لگاتے ہوئے چیف جسٹس بلاک میں داخل ہوئے۔