پاکستان میں ایک نجی لیب کو بہت جلد روسی ساختہ کووِڈ-19 کی ویکسین کی پہلی کھیپ فروخت کے لیے مل جائے گی۔اس طرح پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہوگا جہاں ویکسین کو عام مارکیٹ میں نجی طور پر فروخت کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے اسی ہفتے اس معاملے کی شفافیت اور بھاری قیمتوں سے متعلق تشویش کے باوجود چغتائی لیب کو تجارتی بنیاد پر کووِڈ-19 کی ویکسینیں درآمد اور فروخت کرنے کی اجازت دی ہے اور ان کی کوئی قیمت بھی مقرر نہیں کی ہے جبکہ اس کے برعکس دنیا کے بیشتر ممالک میں ویکسینیں سرکاری ذرائع سے درآمد کی جارہی ہیں اور لوگوں کولگائی جارہی ہیں۔
چغتائی لیب کے ڈائریکٹر عمرچغتائی نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے:’’ہمیں مطلع کیا گیا ہے کہ ویکسین کی پہلی کھیپ آیندہ ہفتے مل جائے گی۔ابتدائی طور پر ان کی لیب نےویکسین کی ہزاروں خوراکیں درآمد کی ہیں۔‘‘
حکومت کے ویکسین کو نجی طور پر فروخت کرنے کے فیصلے پرمختلف حلقوں کی جانب سے کڑی نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امیرافراد توکرونا وائرس کی ویکسین لگوا سکیں گے جبکہ ملک کے متوسط طبقے اور غریبوں کو ویکسین نہیں لگ سکے گی حالانکہ اس مہلک وائرس سے تحفظ کے لیے تو امیر وغریب کی کوئی تمیز نہیں ہونی چاہیے۔
پاکستانی حکومت نے اسی ماہ کووِڈ-19 کی ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کیا تھا اور ابتدائی طور پر طبی عملہ اور کرونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ میں محاذ اول پر کام کرنے والے کارکنان کو ویکسین لگائی جارہی ہے۔پاکستان کے دیرینہ دوست چین نے سائنوفارم کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں تحفے میں دی ہیں۔تاہم اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے ویکسین خرید کرنے کے لیے کسی دوا ساز کمپنی سے کوئی ڈیل نہیں کی ہے۔
پاکستان کی ڈرگ اتھارٹی نے اب تک کووِڈ-19 کی چار ویکسینیں شہریوں کو لگانے کی منظوری دی ہے۔ اس نے روس کی تیارکردہ اسپوتنک پنجم ویکسین کے علاوہ برطانیہ کی آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کی تیارکردہ ویکسین ،چین کی ملکیتی دو فرموں سائنو فارم اور کین سائنو بائیو کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے۔
چغتائی لیب باقی تین کمپنیوں کی ویکسینیں بھی درآمد کرنا چاہتی ہے لیکن اس نے سب سے پہلے سپوتنک پنجم خرید کی ہے۔تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس ضمں میں کسی ڈیل کے بارے میں لاعلمی ظاہر کردی ہے۔
ڈاکٹرعمرچغتائی نے روسی ساختہ ویکسین کی درآمدی لاگت اور قیمتوں کے بارے میں واضح طور پر کچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔تاہم سپوتنک پنجم تیار کرنے والی روس کی دواسازفرم اور اس کے سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کا کہنا ہے کہ اس کی ایک خوراک کی قیمتِ فروخت 10 ڈالر ہوگی۔
عمرچغتائی کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی سطح پر ویکسین کی بہت زیادہ مانگ ہے،اس لیے اس کی قیمت بھی زیادہ ہے لیکن آیندہ تین سے چار ماہ میں مزید ویکسینیں دستیاب ہوں گی تو قیمت کم ہوجائے گی۔
چغتائی لیب ایک پاکستانی فرم علی گوہر فارماسیوٹیکلز پرائیویٹ لیمٹڈ اور روس کے براہ راست سرمایہ کاری فنڈ کے ذریعے ویکسین درآمد کررہی ہے۔روسی فنڈ ہی سپوتنک پنجم کی بیرون ملک مارکیٹنگ کا ذمے دار ہے۔