سعودی عرب نے پاکستان کو ادھار تیل کی فراہمی کی سہولت بحال کر دی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے بعد ریاض نے پاکستان کو ادھار تیل کی فراہمی کی سہولت بحال کر دی ہے۔

درآمدی تیل پر انحصار کرنے والے پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اعلان وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود کی جانب سے کیا گیا۔

Advertisement

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میں بھی یہ سہولت پاکستان کو چند مرتبہ فراہم کی گئی۔ تاہم 1.5 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات میں گرم جوشی کے واپس آنے کی عکاسی کرتی ہے جن میں کچھ عرصہ قبل کچھ رنجش اور تلخی پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے سعودی عرب نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں دی جانے والی تین ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔

یاد رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات کو باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہے۔
پاکستان کی حکومت نے سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے ادھار تیل کی سہولت دوبارہ دست یاب ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادھار پرتیل حاصل ہونے سے پاکستان کو زرِمبادلہ کے ذخائربرقرار رکھنے میں مدد تو ملے گی لیکن قرض بڑھے گا اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو اینڈ فنانس ڈاکٹر وقار مسعود نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ تاخیری ادائیگیوں پر سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر تیل کی فراہمی پراتفاق رائے ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے اس معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ دو ممالک کے درمیان خفیہ معاملہ ہے جس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جاسکتا۔

گذشتہ سال سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں گراوٹ کے باعث موخرادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کے معاہدے پر عمل روک دیا تھا۔ سالانہ تین ارب ڈالر کے ادھار تیل کا معاہدے کے تحت سال 2020-2019 کے مالی سال میں پاکستان نے صرف پونے دو ارب ڈالر کی سہولت حاصل کی تھی۔

سعودی عرب نے 2018 کے آخر میں پاکستان کو چھ ارب 20 کروڑ ڈالر کا مالی پیکیج دیا تھا جس میں تین ارب ڈالر کی نقد امداد اور تین ارب 20 کروڑ ڈالرز کی سالانہ تیل و گیس کی موخرادائیگیوں کی سہولت شامل تھی۔
معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود نے 2018 میں سالانہ تین ارب ڈالر کے ادھار تیل کی فراہمی کے معاہدے کو ڈیڑھ ارب ڈالر تک محدود کرنے کے اسباب بتانے سے بھی معذرت کی ہے۔

حکومت نے حال ہی میں پیش کردہ بجٹ میں 6 کھرب 10 ارب روپے پٹرولیم لیوی کی مد میں جمع کرنے کا ہدف رکھا تھا جس پر تنقید بھی سامنے آئی۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری کی نشاندہی تو کرتی ہے تاہم ماہرین اور معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق عام افراد کے لیے اس سہولت میں ایسا کچھ نہیں جس کی بنیاد پر اسے تیل کی مقامی قیمتوں میں کوئی ریلیف مل سکے۔

مقبول خبریں اہم خبریں