اسلام آباد میں متعیّن افغان سفیرکی بیٹی پراغوا کے بعد تشددکی تحقیقات
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں متعیّن افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کو جمعہ کے روز نامعلوم افراد نے اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔افغان سفیراور پاکستان کے دفترخارجہ نے ہفتے کے روزاس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔
دفترخارجہ نے ایک بیان میں کہاہے کہ ’’اس پریشان کن واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اس کی مکمل تحقیقات شروع کردی گئی تھی۔وزارتِ خارجہ اور متعلقہ سکیورٹی ادارے افغان سفیر اور ان کے خاندان سے رابطے میں ہیں اور ان کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’’سفارتی مشنوں کے ساتھ ساتھ سفارت کاروں اور ان کے خاندانوں کا تحفظ اور سلامتی سب سے مقدم ہے،اس طرح کے واقعات پرکوئی رورعایت نہیں برتی جائے گی۔‘‘
دفترخارجہ کے بعد وزیرداخلہ شیخ رشیداحمد نے الگ سے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’وزیراعظم عمران خان نے انھیں اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کی ہے اور 48 گھنٹے میں اس کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس واقعہ میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہے،اسلام آباد پولیس متاثرہ لڑکی اورافغان سفیر کے خاندان سے مکمل رابطے میں ہے۔‘‘
ادھر کابل میں افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سفیرنجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو16 مئی کو اسلام آباد میں اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پھر انھیں چھوڑ دیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ نے کابل میں متعیّن پاکستانی سفیر کو طلب کیا ہے،ان سے اس واقعہ پر احتجاج کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔اس نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سفیر کی بیٹی کے اغوا اور تشدد کے واقعے میں ملوّث افراد کو فوری طورپر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
اس نے پاکستان سے افغان سفارت خانہ،قونصل خانوں سفارت کاروں اور ان کے خاندانوں کو مکمل سکیورٹی مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل نے ایک ٹویٹ میں اپنی بیٹی کے اغوا کی تصدیق کی ہے۔انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میری بیٹی کو اسلام آباد سے اغوا کرلیا گیا تھا اورشدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ (اغواکاروں) کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔اب وہ بہتری محسوس کررہی ہیں۔دونوں ممالک کے متعلقہ حکام اس واقعہ کی چھان بین کررہے ہیں۔‘‘
3/3 yesterday my daughter was kidnapped from Islamabad and beaten heavily, but by Allah blessing escaped. She feels better now.
— Najibullah Alikhil (@NajibAlikhil) July 17, 2021
This inhuman attack has been following by the concerned authorities of both countries.
I express my profound gratitude for the messages of sympathy.