لاہور میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی اور نامزد وزیر ملک اسد علی کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ان کے بھائی مبشر کھوکھر جاں بحق ہو گئے۔
حکومت پنجاب کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ فائرنگ کے وقت وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار تقریب میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ‘تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی، ملک اسد کھوکھر فائرنگ کے واقعے میں محفوظ رہے اور وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر شخصیات بھی محفوظ ہیں’۔ مسرت جمشید کا کہنا تھا کہ ‘جب میں وہاں پہنچی تو ایک جیپ تیزی سے نکلی’۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شادی کی تقریب میں فائرنگ کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مبشر کھوکھر کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے ثبوت جمع کیے جارہے ہیں اور شکایت موصول ہونے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عثمان بزدار نے فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات اور شادی کی تقریب کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات کے حوالے سے بھی جامع انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے عفلت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے مزید کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ عثمان بزدار نے ہدایت کی کہ گرفتار ملزم کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فائرنگ کا واقعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے نکلنے کے بعد پیش آیا، فائرنگ کرنے والے ملزم کو وزیراعلیٰ کی سیکیورٹی ٹیم نے موقع سے پکڑا اور ابتدائی تفتیش کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے۔
قبل ازیں رکن صوبائی اسمبلی اسد کھوکھر نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی اور ملاقات کے دوران اسد کھوکھر کو دوبارہ صوبائی وزیر بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اسد کھوکھر کو کل اپنی وزارت کا حلف اٹھانا تھا تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ انہیں کون سی وزارت دی جائے گی۔ اسد کھوکھر اسے قبل وائلڈ لائف اور فشریز کے وزیر رہ چکے ہیں جبکہ انہیں جولائی 2020 میں وزارت سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا تھا۔