پاکستان تحریکِ انصاف کو بڑا دھچکا؛شیریں مزاری نے جماعت اورسیاست کوخیرباد کَہ دیا
اب بچّے ، والدہ اور صحت ترجیح ہے،نومئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں:سابق وزیرکا نیوزکانفرنس میں اعلان
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیر رہ نما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے جماعت اور سیاست کو چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
انھوں نے منگل کے روز اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں سیاست سے دست برداری کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب میرے بچّے ، والدہ اور اپنی صحت ترجیح ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ’’ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے، میں بھی 9 اور 10 مئی کورونما ہونے والے واقعات کی مذمت کرتی ہوں۔9 مئی کو جو کچھ ہوا،وہ قابلِ مذمت ہے، مجھے اور میری بیٹی کو اس حوالے سے شدید رنج ہے‘‘۔اس ضمن میں انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ بھی جمع کروایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پانچ ماہ قبل میرے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا، اور میں سیاست میں مصروف تھی، جس کی وجہ سے میری بیٹی کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں تھا، اب فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست ہی چھوڑ دوں گی اور اپنا وقت اپنے گھر پر دوں گی۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’’مجھے اور میری بچی ایمان کو جس آزمائش سے گزرنا پڑا،اس کے پیش نظر میں سیاست چھوڑ رہی ہوں۔اب میں پاکستان تحریکِ انصاف کا حصہ نہیں ہوں‘‘۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سابق وفاقی وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ عمران خان کو اپنی اور اپنی بیوی کی پڑی ہے، انھیں پارٹی کے دیگر رہ نماؤں کی کوئی فکر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ ہمیشہ پی ٹی آئی کا دفاع کرنے اور عمران خان کا ساتھ دینے میں آگے آگے رہے ہیں جس پر میرا ان سے اختلاف تھا، لیکن عمران خان نے میری والدہ کی گرفتاری کے پانچ سے چھے دن بعد جا کر کوئی بیان دیا اور ان کا نام لیتے ہوئے کہا شیریں مزاری کے ساتھ غلط ہو رہا ہے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ نواز چھوڑ کرتحریکِ انصاف میں شامل ہونے والے سابق رکن اسمبلی جلیل احمد شرقپوری نے بھی جماعت کو خیرباد کَہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’’میں پاک فوج کے ساتھ ہوں، پی ٹی آئی کی پالیسیوں کی وجہ سے اس کاحصہ نہیں رہ سکتا۔یہ اس جماعت کی قیادت کی اپنی نالائقی تھی کہ وہ دوستوں کو مطمئن نہیں رکھ سکے‘‘۔