حزب اللہ کو لبنان کے مالیاتی نظام تک پہنچنے سے روکا جانا چاہیے: امریکی ذمے دار

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size
3 منٹس read

دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس کے امور سے متعلق امریکی وزارت خزانہ کے سکریٹری برائن نیلسن اور لبنان میں بینکوں کی ایسوسی ایشن کی انتظامیہ کے درمیان چند روز قبل ایک ورچوئل اجلاس کا انعقاد ہوا۔

اس موقع پر نیلسن نے لبنانی بینکوں اور سرکاری اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ بدعنوانی کے علاج اور حزب اللہ کو لبنانی مالیاتی نظام تک پہنچنے سے روکنے کے ذریعے ملک میں "تبدیلی" میں شریک ہوں۔

امریکی ذمے دار نے لبنان کے مالیاتی نظام کو بدعنوانی سے محفوظ رکھنے کے لیے زیادہ مؤثر تدابیر اختیار کرنے پر لبنانی بینکوں کو سراہا۔ اس مقصد کے لیے نمایاں سیاسی شخصیات کے کھاتوں کا مالی آڈٹ اور ان کے مالی رقوم کے ذرائع کا تعین کیا جا رہا ہے۔ امریکی ذمے دار کے مطابق جو بینک مطلوبہ اقدامات اور تدابیر اختیار نہیں کریں گے انہیں پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس سلسلے میں بینکنگ ذرائع نے "العربيہ ڈاٹ نیٹ" کو بتایا کہ امریکی وزارت خزانہ کے ذمے داران کے ساتھ ملاقاتوں کا مقصد انسداد دہشت گردی اور کالے دھن کو سفید بنانے کا عمل روکنے کے حوالے سے بینکنگ سیکٹر کے اقدامات کو زیر بحث لانا تھا۔

ذرائع نے واضح کیا کہ جمعرات کے روز امریکی وزارت خزانہ اور لبنانی بینکوں کی ایسوسی ایشن کے بیچ ہونے والا یہ اجلاس اُن ملاقاتوں کا متبادل تھا جو اس سے قبل لبنانی بینکوں کی ایسوسی ایشن کے وفد اور امریکی وزارت خزانہ کے ذمے داران کے بیچ واشنگٹن میں ہو رہی تھیں۔ تاہم پھر اکتوبر 2019ء سے لبنان میں کرونا کی وبا کے پھیلاؤ کے سبب فریقین کے بیچ براہ راست ملاقاتوں کا انعقاد نہیں ہو سکا۔

لبنانی بینکوں کی ایسوسی ایشن کے بیان کے مطابق امریکی ذمے دار برائن نیلسن نے حزب اللہ کے زیر انتظام "قرضہ حسنہ" سوسائٹی کے معاملے پر بھی روشنی ڈالی۔ بینکنگ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ "نیلسن کو آگاہ کیا گیا کہ ہم انسداد دہشت گردی اور حزب اللہ یا اس سے مربوط کسی بھی سوسائٹی کو بینکنگ سیکٹر سے مستفید ہونے کو روکنے کے واسطے مطلوبہ اقدامات کے پابند ہیں۔ ہمارا حزب اللہ کی 'قرض حسنہ سوسائٹی' سے کوئی تعلق نہیں ہے"۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ امریکی وزارت خزانہ کے سکریٹری کو آگاہ کر دیا گیا کہ مذکورہ سوسائٹی کی سرگرمیوں کا انسداد بینکنگ ایسوسی ایشن کی نہیں بلکہ ریاست کی ذمے داری ہے۔

یاد رہے کہ امریکا نے اپریل 2016ء سے حزب اللہ کی "قرضہ حسنہ سوسائٹی" کو دہشت گرد اداروں اور تنظیموں کی فہرست میں درج کیا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ لبنانی عوام کو درپیش شدید اقتصادی اور معاشی بحران کے باوجود "قرض حسنہ" سوسائٹی کی سرگرمیوں کا سلسلہ رکا نہیں بلکہ کئی گُنا بڑھ گیا ہے۔ سوسائٹی فرضی کھاتوں کے ذریعے رقوم کی منتقلی انجام دیتی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں

مقبول خبریں