بھارت میں مسافر اور مال گاڑی میں ٹکر سے 233 افراد ہلاک، 900 سے زائد زخمی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size
5 منٹس read

بھارتی ریاست اڑیسہ کے ضلع بالاسور میں مسافر ٹرین کے پٹڑی سے اترنے اور مال بردار ٹرین سے ٹکرا جانے سے 233 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہو گئے۔

بھارتی ریاست اڑیسہ کے چیف سیکرٹری پردیپ جینا نے بتایا ہے کہ کولکتہ سے تقریباً 220 کلومیٹر دور جنوب مغرب میں دو مسافر ٹرینوں کے ٹکرانے سے کم از کم 200 افراد ہلاک اور 900 زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاکتوں اور زخمی افراد کی تعداد کے بارے میں اطلاعات ابھی آرہی ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اس حادثے میں 200 سے زائد لوگ ہلاک اور 900 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

بھارت کے ریلو ے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ہاوڑہ سوپر فاسٹ ایکسپریس پٹری سے اتر گئی اور کورومنڈل ایکسپریس سے ٹکرا گئی۔ پٹری سے اترنے والی کورومنڈل ایکسپریس ریاست مغربی بنگال کے علاقے ہاوڑہ سے جنوبی ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئ جا رہی تھی۔

ریلوے منسٹری کے ترجمان امیتابھ شرما نے کہا تھا کہ ایک ٹرین کے 10 سے 12 ڈبے پٹری سے اتر گئے اور کچھ ٹوٹی ہوئی بوگیوں کا ملبہ قریبی ٹریک پر گر گیا۔ اور مخالف سمت سے آنے والی ایک دوسری مسافر ٹرین اس سے ٹکرا گئی اور اس کے بھی تین ڈبے پٹری سے اتر گئے ۔

جائے حادثہ سے ملنے والی تصاویر میں ریسکیو ورکرز کو زندہ بچ جانے والے لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے ایک تباہ شدہ ٹرین کے ملبے پر چڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔

حکام نے بتایا کہ حادثے کے بعد تقریباً 400 افراد کو ہسپتالوں میں لے جایا گیا۔ اڑیسہ کے ایک سرکاری ہسپتال کے باہر سینکڑوں نوجوان خون کے عطیات دینے کےلئے لائنوں میں کھڑے نظر آئے۔

ایک عینی شاہد نے رائٹرز کو بتایا کہ، میں اس مقام پر تھا اور وہاں خون، ٹوٹے ہوئے انسانی اعضا اور لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھ سکتا تھا۔

چیف سیکرٹری جینا نے اس سے قبل کہا تھا کہ سینکڑوں لوگوں کو حادثے کے قریب واقع مختلف مقامی ہسپتالوں میں لے جایا گیا اور یہ کہ 200 سے زیادہ ایمبولینسیں متاثرین کو قریبی ہسپتالوں میں پہنچاتی رہیں۔

اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ نوین پانٹنائک نے کہا ہے کہ حکام کی ترجیح زندہ لوگوں کو ہسپتال پہنچانا تھی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ فکر زندہ لوگوں کو بچانے کی تھی۔

وزیر اعظم نریندرمودی نے ٹویٹر پر کہا کہ جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہیں اور متاثرین کو ہر ممکن مدد دی جارہی ہےـ۔

مغربی بنگال کے چیف سیکریٹری ایچ کے ڈیویڈی نے صحافیوں کو بتایا کہ ریل کا تصادم ’بدترین حادثہ‘ ہے۔

جنوب مشرقی ریلویز کے جنرل منیجر ارچنا جوشی نے بتایا کہ میں اس وقت تفصیلات اور ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتا سکتیں، میں دہلی میں تھی اور جائے حادثے کی طرف جا رہی ہوں۔

فوٹو پریس ٹرسٹ آف انڈیا بذریعہ ایسوسی ایٹڈ پریس
فوٹو پریس ٹرسٹ آف انڈیا بذریعہ ایسوسی ایٹڈ پریس

انہوں نے کہا کہ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ارچنا جوشی کا کہنا تھا کہ خراگپور اور دیگر قریبی اسٹیشنز سے ریلوے ریسکیو کی ٹیمیں جائے حادثے پر پہنچی ہیں، جہاں ریلیف اور ریسکیو کا کام جاری ہے۔

اوڈیسا کے وزیر اعلیٰ نوین پارٹنیک نے کہا کہ حکام کی ترجیح زخمیوں کو ہسپتال پہنچانا اور ان کو طبی امداد فراہم کرنا ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے ایشوینی ویشناؤ نے بتایا کہ اوڈیسا کے بھوبینشوار اور مغربی بنگال میں کولکتہ سے امدادی ٹیمیں بھیج دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس، ریاستی حکومتی ٹیمیں اور ایئر فورس بھی جائے حادثے پر متحرک ہیں۔

یاد رہے کہ دنیا میں ایک ہی انتظام کے تحت سب سے بڑا ٹرین نیٹ ورک بھارت میں ہے۔ بھارت بھر میں روزانہ ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ لوگ 64 ہزار کلومیٹر ٹریک پر چلنے والی 14,000 ٹرینوں پر سفر کرتے ہیں۔

ٹرینوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود، ہندوستان میں ہر سال ریلوے کے کئی حادثات رونما ہوتے ہیں۔

اگست 1995 میں نئی دہلی کے قریب دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئی تھیں۔ بھارت کی تاریخ کے اس بدترین ٹرین حادثے میں 358 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

زیادہ تر ٹرین حادثات کا الزام انسانی غلطی یا سگنل کے پرانے آلات پر عائد کیا جاتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں

مقبول خبریں