اسرائیل کا مقبوضہ گولان میں یہودی آبادکاروں کی تعداد دُگنا کرنے کا منصوبہ

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size
3 منٹس read

صہیونی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ گولان کی چوٹیوں میں رہنے والے آباد کاروں کی تعداد کو دُگنا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اس اقدام کا مقصد پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل شام سے قبضے میں لیے گئے علاقے پراسرائیل کی گرفت کو مزید مستحکم کرنا ہے۔

نفتالی بینیٹ نےاتوارکے روزگولان ہائٹس میں منعقدہ کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی سابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس علاقے پر اسرائیلی خودمختاری کوتسلیم کرنے اور بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کوواپس نہ لینے کے اعلان سے خطے میں نئی سرمایہ کاری کو ترغیب ملی ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ ہمارا لمحہ ہے۔یہ گولان ہائٹس کا لمحہ ہے۔تصفیے کے دائرے کے لحاظ سے طویل اور جامد برسوں کے بعد آج ہمارا مقصد گولان کی چوٹیوں میں آبادکاری کو دُگناکرنا ہے‘‘۔

بینیٹ کا کہنا تھا کہ شام میں جنگ نے اس علاقے پر اسرائیلی کنٹرول کے تصورکوبین الاقوامی اتحادیوں کے لیے زیادہ قابل قبول بنادیا ہے کیونکہ اس کا متبادل ابتر ہوگا۔

اسرائیل طویل عرصے سے یہ دلیل دیتا رہا ہے کہ تزویراتی لحاظ سے یہ اہم علاقہ شام سے قبضے میں لینے کے بعد سے تمام عملی مقاصد کے لیے صہیونی ریاست میں مکمل طور پر ضم ہوچکا ہے اور شام میں ایران اور اس کےاتحادیوں سے تحفظ کے طور پرتزویراتی اہمیت کی حامل اس سطح مرتفع پر کنٹرول کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ 2019ء میں ایک حکم نامے پر دست خط کیے تھے،اس کے تحت امریکا نے شام کے علاقے گولان پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کر لیا تھا۔ شام نے تب سابق صدر ٹرمپ کے اقدام کو اپنی خودمختاری میں ننگی مداخلت قرار دیا تھا۔

اسرائیل نے 1967ء کی چھے روزہ جنگ میں گولان کی چوٹیوں کے بیشتر حصے پر قبضہ کرلیا تھا اور اس وقت اس کے تھوڑے سے حصے پر شام کا کنٹرول ہے۔اسرائیل نے 1981ء میں اس علاقے کو زبردستی ریاست میں ضم کر لیا تھا لیکن عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔اسرائیل اور شام اس وقت تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔ان کے درمیان گولان کی چوٹیوں پرعارضی حد فاصل قائم ہے۔

اسرائیلی حکومتوں نے گذشتہ برسوں کے دوران میں اس علاقے میں ہزاروں یہودی آبادکاروں کوبسا دیا ہے اور زراعت کے ساتھ ساتھ پھلتی پھولتی مقامی سیاحتی صنعت کوبھی فروغ دیا ہے۔گولان کی چوٹیوں میں اس وقت دسیوں ہزار اسرائیلی رہتے ہیں۔اسی علاقے میں شامی دروز کے متعدد دیہات بھی ہیں۔ان میں سے کچھ اسرائیلی کنٹرول کےمخالف ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں

مقبول خبریں