غزہ میں جاری جنگ کے دوران 196 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size
دو منٹ read

وسطی غزہ کی پٹی کے شہر دیر البلح پر اسرائیلی حملوں میں ورلڈ سینٹرل کچن کی امدادی ٹیم کے 7 ارکان کی ہلاکت کے بعد سے بین الاقوامی سطح پر مذمت اور تحقیقات شروع کرنے کے مطالبات جاری ہیں۔

جہاں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس واقعے پر معافی مانگنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی انہوں نے اسے افسوسناک قرار دیا اور تحقیقات کا کا وعدہ کیا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس وعدے پرتحقیقات کو تیز کرنے اور اس کے نتائج کو عوامی سطح پر شائع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس حملے میں برطانیہ اور پولینڈ کے شہری مارے گئے تھے۔

تاہم بہت سے امدادی کارکنوں اور مبصرین نے تحقیقات کے لیے اسرائیل کی وابستگی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ گزشتہ جنوری میں غزہ کے شمال میں کویت راؤنڈ اباؤٹ پر اسرائیلی حملے میں امداد کے حصول کے لیے جمع شہپریوٓں پر حملے میں 100 سے زائد شہری مارے گئے تھے اور اسرائیل اس واقعے کی بھی تحقیقات کا اعلان کیا تھا مگر اس کے بعد کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کہاکہ اس حملے میں وہ قصور وار نہیں کیونکہ شہریوں کی موت امدادی ٹرکوں سے امداد لینے کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہوئی۔

پچھلے سانحات

تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ منگل کے روز دو امدادی کارکنوں کا قتل اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، کیونکہ اس سے قبل گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سےایسے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔

اس کا واضح طور پر اعلان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس’ایکس‘ پر پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان متاثرین میں اقوام متحدہ کے 175 سے زائد ملازمین بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب آج بدھ کو ’ایکس‘ اکاؤنٹ پرایک ٹویٹ میں تصدیق کی کہ جنگ کے آغاز سے اب تک اس کے 176 ملازمین ہلاک ہو چکے ہیں۔

7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کی 161 سے زیادہ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی بمباری میں 409 کے قریب شہری بھی مارے گئے جو اقوام متحدہ کی سائٹس میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

مقبول خبریں اہم خبریں

مقبول خبریں