نیتن یاہوسے کوئی ملاقات طے نہیں،مملکت کی فلسطین پالیسی غیرمتزلزل ہے: سعودی وزیرخارجہ
سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے واضح کیا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے اور سعودی مملکت کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی ’’پختہ‘‘ ہے۔
اسرائیلی میڈیا میں ان دنوں ایسی رپورٹس شائع اور نشر ہورہی ہیں جن میں یہ کہا جارہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقِ اوسط امن منصوبہ کے اعلان کے بعد سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے خواہاں ہیں۔نیتن یاہو کی تین فروری کو سوڈان کی عبوری کونسل کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان سے ملاقات کے بعد سے ایسی قیاس آرائیوں میں خاص طور پر شدت آئی ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے العربیہ انگریزی سے ایک خصوصی انٹرویو میں اس تمام معاملے پر مملکت کے مؤقف کی وضاحت کی ہے۔انھوں نے کہا’’ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی ہے۔اس تنازع کے آغاز کے بعد سے سعودی عرب کی پالیسی بڑی واضح ہے۔سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی تعلقات استوار نہیں، سعودی عرب پختہ عزم کے ساتھ فلسطین کے پیچھے کھڑا ہے۔‘‘
ان سے جب سوڈان کی عبوری کونسل کے سربراہ کی نیتن یاہو سے اس ملاقات کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انھوں نے اس کا یہ جواب دیا:’’ سوڈان ایک خود مختار قوم ہے۔ وہ ( سوڈانی) اپنی خودمختاری کے حوالے سے مفادات کا خود جائزہ لے سکتے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ مشرقِ اوسط امن منصوبہ کو مسترد کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس مجوزہ منصوبہ سے اسرائیل کے ’’نسل پرست نظام ‘‘ ہی کو تقویت ملے گی۔اس سے اسرائیلی قبضے کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر قابل مواخذہ قراردینے کے بجائے صلہ اورانعام سے نوازا جائے گا۔
سعودی عرب نے ٹرمپ کے امن منصوبہ کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ وہ اس کی تیاری کے سلسلے میں کاوشوں کو سراہتا ہے۔اس نے فریقین کے درمیان مذاکرات کی بحالی پر زوردیا تھا تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ایک سمجھوتا طے پاسکے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا:’’ جیسا کہ ہم ماضی میں بھی یہ کہہ چکے ہیں۔سعودی عرب نے عرب لیگ کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ہمیشہ اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے درمیان تنازع کا منصفانہ حل تلاش کیا جانا جائے۔اس کے بغیر سعودی عرب کی پالیسی بدستور غیرمتزلزل رہے گی۔‘‘
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’اس مسئلہ پرعشروں سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔سعودی عرب کی فلسطین کے بارے میں پالیسی پختہ اور غیرمتزلزل ہے۔وہ مشرقِ اوسط کے بحران کو حل کرنے کے لیے کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن اس کا سعودی عرب کے ایشو کے بارے میں عزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
جب شہزادہ فیصل سے یہ پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب کے ایران کے بارے میں پالیسی کے حوالے سے مفادات اسرائیل سے ملتے جلتے ہیں تو انھوں نے اس کا یہ جواب دیا:’’عرب دنیا ، یورپی یونین یا امریکا میں ایسے ملکوں کی تلاش کوئی مشکل کام نہیں جن کے ایران کے ساتھ تنازعات ہیں۔اگر ان کے مفادات مشترک ہیں، تواس معاملہ میں سعودی عرب کو کوئی استثنا حاصل نہیں ہے۔‘‘