اقوام متحدہ : بچوں کے حقوق کی پامالی کے مرتکب عناصر میں سے عرب اتحاد کا نام ہٹا دیا گیا
اقوام متحدہ نے یمن میں آئینی حکومت کی سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد کا نام بچوں کے حقوق کی پامالی کرنے والوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا۔
بچوں کے حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی سالانہ رپورٹ میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی فہرست میں سے یمن میں سرگرم عرب اتحاد کا نام حذف کر دیا۔ اس سے قبل غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے یہ الزام گردش میں آیا تھا۔
یمن میں حوثی ملیشیا کی جانب سے بچوں کی بھرتی کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کے یمنی اور غیر ملکی حلقوں نے اس بات کی سنگینی اور مستقبل میں اس کے منفی اثرات سے خبردار کیا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کی صفوں میں اس وقت 30 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں .. اور یہ تمام 15 برس سے کم عمر ہیں۔
انسانی حقوق کے مذکورہ کارکنان نے واضح کیا کہ حوثی ملیشیا اسکولوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں ہتھیار ذخیرہ کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ موسم گرما کی سرگرمیوں کے طور پر بچوں کو لڑائی اور پرتشدد کارروائیوں کی تربیت دی جا رہی ہے اور فرقہ وارانہ لیکچروں کے ذریعے ان کے ذہنوں میں سماجی تباہی کا زہر اتارا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق 9 ہزار یمنی بچے اور خواتین حوثیوں کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں ، داغے گئے میزائلوں اور نشانچیوں کے حملوں کا شکار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے بچوں کے خلاف مرتکب جرائم تمام اقدار، بنیادوں اصولوں اور بین الاقوامی عرف کے منافی ہیں۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور بچوں کے تحفظ کی تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے بچوں کے استحصال اور ان کی بھرتی کے سلسلے کو روکنے کے لیے فوری اور بھرپور طور پر حرکت میں آیا جائے۔ حوثیوں کی ان کارستانیوں کے سبب ہزاروں بچے ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں بہت سے بچے نفسیاتی اور جسمانی معذوری کا شکار ہو گئے۔