امریکی وزیرخارجہ کی ایران کو اسلحہ فروخت کرنے والے افراد اوراداروں پر پابندیوں کی دھمکی
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے خبردار کیا ہے کہ ایران کو اسلحہ کی فروخت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی اور اس کے مرتکبین کو پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ اس پراقوام متحدہ کی عایدکردہ اسلحہ کی فروخت کی پابندی ختم ہوچکی ہے۔
مائیک پومپیو نے اتوار کوایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکا ایسے کسی بھی فرد اور ادارے پر پابندیاں عاید کرنے کو تیار ہے، جو ایران کو روایتی ہتھیار فروخت کرے گا،مہیا کرے گا یا منتقل کرے گا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’جو کوئی بھی ملک مشرقِ اوسط میں امن واستحکام چاہتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کرتا ہے،اس کو ایران کو کسی بھی قسم کے اسلحہ کی منتقلی سے گریزکرنا چاہیے۔‘‘
اقوام متحدہ کی قراردادکے تحت ایران کو روایتی اسلحہ کی فروخت پر عاید پابندی آج 18 اکتوبر سے ختم ہورہی ہے۔سلامتی کونسل نے یہ قرارداد 2015ء میں ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کے بعد منظور کی تھی۔
لیکن اب امریکا سلامتی کونسل سے اس قرارداد کی تجدید کے لیے دوسرے رکن ممالک کی حمایت کے حصول میں ناکام رہا ہے۔اس لیے اب ایران روس ، چین اور کسی بھی اور ملک سے روایتی ہتھیار خرید کرسکتا ہے۔ایران نے اس قرارداد کی مدت کے خاتمے کو اپنے روایتی حریف امریکا کے خلاف سفارتی فتح قرار دیا ہے۔
مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’’گذشتہ دس سال کے دوران میں دنیا کے ممالک اقوام متحدہ کی مختلف قراردادوں اور قدغنوں کے تحت ایران کو اسلحہ کی فروخت سے گریز کرتے رہے ہیں۔کوئی بھی ملک اس پابندی کو چیلنج کرے گا تو وہ واضح طور پر امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے بجائے تنازع اور کشیدگی کا ہوا دینے کا سبب بنے گا۔‘‘
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018ء میں ایران سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہوگئے تھے اور انھوں نے اس کے بعد ایران کے خلاف پے درپے سخت اقتصادی پابندیاں عاید کی ہیں جس کے نتیجے میں اس کی معیشت زبوں حال ہوچکی ہے اور ایرانی عوام گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ ماہ ایران کی وزارت دفاع سمیت بعض اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عاید کردی تھیں۔امریکا کی یہ نئی پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے خلاف دباؤ برقرار رکھنے اور اس کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ان کا مؤقف ہے کہ ان کی پابندیوں کا ہدف تو دراصل ایرانی نظام ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے امریکا کے ایماء پر ایران کے خلاف جوہری پروگرام کے تعلق سے نئی پابندیاں عاید کرنے سے انکار کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جوہری سمجھوتے سے انخلا کے بعد امریکا کے پاس ایران کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں رہا ہے۔