امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سوڈان کے ساتھ ایک سمجھوتا طے پانے کے قریب تر ہے۔اس کے تحت سوڈان کا نام امریکا کی دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی فہرست میں سے حذف کردیا جائے گا۔
دو امریکی عہدے داروں نے سوموار کو بتایا ہے کہ اس ضمن میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آیندہ چند روز میں اعلان متوقع ہے۔ان میں سے ایک عہدے دار نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کو بتایا ہے کہ اگر اس ضمن میں کوئی سمجھوتا طے پاجاتا ہے تو پھر سوڈان کے اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کی راہ ہموار ہوگی لیکن ہنوزاس مجوزہ سمجھوتے کی تفصیل طے کی جارہی ہے۔
اگراسرائیل کا ایک اور عرب ملک سوڈان کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے امن معاہدہ طے پاجاتا ہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کو تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے انعقاد سے قبل اپنی بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کرسکتے ہیں۔
اس سے پہلے گذشتہ ماہ صدر ٹرمپ کی ثالثی میں اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ امن معاہدوں پر دست خط کیے تھے۔ان کے بعد امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایک اور عرب ملک کی بھی اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے سوڈان کو سابق مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کے دورِ حکومت میں دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔اس وجہ سے سوڈان کی عبوری حکومت درپیش اقتصادی بحران سے عہدہ برآ ہونے کے لیے غیرملکی قرضے حاصل نہیں کرسکتی ہے۔
سوڈان کی خودمختار کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں ایک وفد نے گذشتہ ماہ یو اے ای میں امریکی حکام سے مختلف امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا،سوڈانی وفد نے ان سے اپنے ملک کا نام دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والے ممالک کی فہرست سے حذف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سوڈانی حکام اس بات پر زوردے رہے ہیں کہ امریکی فہرست میں سے سوڈان کے اخراج کا معاملہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے سے مشروط نہیں کیا جانا چاہیے۔سوڈان کی سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی رفتار اور ان میں گرم جوشی کے حوالے سے بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔