افغانستان:گاڑی کے انجن میں پانی بھرجانے کے بعد دھماکا ،ایک ہی خاندان کے 10 افرادہلاک
افغانستان کے جنوبی صوبہ اورزگان میں ایک منی وین میں انجن پھٹنے سے آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ان میں تین کم سن بچے بھی شامل ہیں۔
صوبہ اورزگان کے پولیس ترجمان احمد شاہ ساحل نے کہا ہے کہ بدقسمت خاندان شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس آرہا تھا۔ان کی گاڑی دریائے ہلمند میں پھنس کررہ گئی تھی اور وہ گاڑی سے باہر نہیں نکل سکے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ دریائی پانی کا شدید دباؤ تھا اور وہہ گاڑی کے انجن میں داخل ہوگیا تھا۔اس کے بعد انجن دھماکے سے پھٹ گیا اور آگ نے پوری گاڑی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں خاندان کے تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔دُلھا اور دُلھن ایک اور گاڑی میں سوار تھے۔اس لیے وہ محفوظ رہے ہیں۔
پولیس کے ایک اور ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایسی جگہ پیش آیا ہے جہاں جنگجو اور افغان فورسز متحرک ہیں اور پولیس حادثے کے فوری طور پربعد ابتدائی طبی امداد مہیا نہیں کرسکی ہے۔
دریں اثناء میڈیا مشاورتی تنظیم ’نئی‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ڈاکٹر خلیل نرمگو کو گولی مار کر قتل کردیا ہے۔وہ شمالی افغانستان میں بغلان جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ تھے۔
بغلان پولیس کے ایک افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ ڈاکٹر خلیل نرمگو منگل کی شب صوبائی دارالحکومت میں کہیں سے واپس آرہے تھے۔ اس دوران میں نامعلوم مسلح افرادنے ان کی کار کو روکا اور انھیں باہر نکال کر گولی مار دی۔فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
افغانستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں تشدد کے واقعات بالخصوص اہدافی قتل کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ کابل اور افغانستان کے دوسرے شہروں میں کم وبیش روزانہ ہی بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ان حملوں میں زیادہ تر افغان سکیورٹی فورسز یا حکومت کے حامیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر امریکا کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گذشتہ سال طالبان اور واشنگٹن کے درمیان دوحہ میں طے شدہ سمجھوتے کا ازسرنو جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔اس سمجھوتے کے نتیجے میں امریکا نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کردیا تھا۔
اس کے علاوہ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان گذشتہ سال ستمبر میں امن بات چیت کا آغاز ہوا تھا لیکن اس میں ابھی تک کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔فریقین کے درمیان ایک ماہ کے تعطل کے بعد اسی ہفتے دوبارہ دوحہ میں بات چیت شروع ہوئی ہے۔