ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کو برطانوی، ایرانی امدادی کارکن نازنین زغری ریٹکلف کی قید میں طوالت کا ذمے دار قرار دے دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مسٹر ہنٹ کے’’تباہ کن اقدامات‘‘ کے نتیجے میں زغری کی حراستی مدت طویل ہوئی تھی۔
ایران نے زغری ریٹکلف کو پانچ سالہ قید کی مدت پوری ہونے کے بعد اگلے روزرہا کردیاہے لیکن ان کے وکیل نے اتوار کو بتایا ہے کہ انھیں ایک اور الزام میں دوبارہ عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔
زغری ریٹکلف تھامس رائیٹرز فاؤنڈیشن کی سابق پراجیکٹ مینجر تھیں۔انھیں ایرانی حکام نے اپریل 2016ء میں تہران سے واپسی پر بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔اس وقت وہ اپنے خاندان سے ملاقات کے بعد برطانیہ واپس جارہی تھیں۔
بعد میں ایک ایرانی عدالت نے انھیں نظام کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ انھوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’جیریمی ہنٹ کے منافقانہ بیانات ان کے چند سال قبل کے تخریبی اقدامات کی پردہ پوشی نہیں کرسکتے۔وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ان کے تخریبی اقدامات نہیں ہونے چاہییں تھے۔اگر یہ نہیں ہوتے تو زغری ریٹکلف چند سال قبل ہی رہا ہوجاتیں۔‘‘
خطیب زادہ نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔ان کے اس بیان سے قبل جیریمی ہنٹ نے ایک ٹویٹ میں ایران کے زغری ریٹکلف سے سلوک کو ’’سفاکیت سے ماورا‘‘ قراردیا تھا اور ایرانی حکام پر زوردیا کہ وہ انھیں برطانیہ واپس آنے کی اجازت دیں۔انھوں نے ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو مخاطب کیا تھا اور ان سے زغری کوان کے چھے سالہ بچے کے ساتھ واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ زغری ریٹکلف کو مستقل بنیاد پر رہا کیا جانا چاہیے تاکہ وہ برطانیہ میں اپنے خاندان کے پاس لوٹ سکیں۔ہم اس مقصد کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ ایران میں اس وقت دُہری شہریت کے حامل میں متعدد افراد قید ہیں۔ایرانی نظام کے ناقدین کا کہنا ہے کہ حکام غیرملکی شہریوں کو یورپ سے سودے بازی کے لیے گرفتار کرلیتے ہیں،پھران پر حکومت کا تختہ الٹنے یا قومی سلامتی کونقصان پہنچانے کے الزامات میں مقدمات بنائے جاتے ہیں اور انھیں رہا کرنے کے بدلے میں متعلقہ مغربی ملک سے مختلف رعایتیں حاصل کی جاتی ہیں۔