بحرین کے وزیرخارجہ عبداللطیف الزیانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی نئی حکومت سے خطے میں اس کی امن پالیسی کے بارے میں جاننے کے لیے رابطے میں ہے تاکہ تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے ذریعے مشرقِ اوسط میں پائیدار امن قائم کیا جاسکے۔
بحرینی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مملکت کی دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان تفہیم ، مکالمے اور تعاون کی حکمتِ عملی کے تحت اسرائیل کے ساتھ ابلاغ کیا جارہا ہے۔
بحرین کے ولی عہد نے سوموار کے روزاسرائیل کے نئے وزیراعظم نفتالی بینیٹ کو مبارک باد پیش کی تھی اور ان کی قیادت میں نئی تشکیل شدہ حکومت کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔
نفتالی بینیٹ کے زیرقیادت اسرائیل کی نئی مخلوط کابینہ نے اتوار کو اقتدار سنبھالا تھا۔اس نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ سماجی اقتصادی امور پر توجہ مرکوز کرے گی اور فلسطینیوں کے بارے میں کسی حساس پالیسی کے انتخاب سے گریز کرے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور بحرین کے درمیان گذشتہ سال ستمبر میں معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے امن معاہدہ طے پایا تھا۔سابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے 15 ستمبر2020ء کووائٹ ہاؤس میں بحرینی وزیرخارجہ عبداللطیف الزیانی کے ساتھ معاہدۂ ابراہیم پر دست خط کیے تھے۔
بحرین امریکا کی ثالثی میں یواے ای کے بعد اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طے کرنے والا دوسراعرب ملک تھا۔تب اسرائیلی وزیراعظم نے واشنگٹن میں بحرین کے علاوہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید کے ساتھ الگ سے معاہدۂ ابراہیم پر دست خط کیے تھے۔ان دونوں ممالک کے بعد سوڈان اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا تھا۔