اسرائیل کے محاصرے کا شکار فلسطینی علاقے غزہ کی حکمران حماس کا ایک وفد رواں ماہ کے آخر میں شام کا دورہ کرے گا۔اس کا مقصد فلسطینی گروپ کی جانب سے صدربشارالاسد کے ساتھ تعلقات کی بحالی ہے۔
حماس کے ایک سینیرعہدہ دارنے بتایا کہ یہ دورہ حماس کے وفد کے 10 اکتوبر کوالجزائرکے دورے کے اختتام کے بعد ہوگا۔اس میں فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح تحریک کے ساتھ مفاہمت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ایک دوسرے ذریعے نے، جو اس مسئلے سے واقف ایک فلسطینی عہدہ دار ہیں، شام کے دورے کی تفصیل کی تصدیق کی ہے۔
شام میں ایک فلسطینی ذریعے نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یہ دورہ کیا جائے گا،جبکہ غزہ میں حماس کے عہدے داروں نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔شامی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے رہ نماؤں نے بشارالاسد کی خاندانی حکمرانی کے خلاف 2011ء میں سڑکوں پرعوامی احتجاجی مظاہروں کی حمایت کی تھی اور 2012 میں دمشق میں اپنے شام کے صدردفاتر کو خالی کردیا تھا۔اس اقدام نے ان کے مشترکہ اتحادی ایران کو ناراض کردیا۔
بعد میں ایران کے ساتھ حماس کے تعلقات بحال ہوگئے تھے اور حماس کے عہدے داروں نے غزہ میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کو ذخیرہ کرنے میں مدد کرنے پرایران کی تعریف کی تھی۔حماس اور دوسری فلسطینی تنظیموں نے ان راکٹوں کو اسرائیل کے خلاف لڑائی میں استعمال کیا ہے۔
بشارالاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے حماس کو اسرائیل کے خلاف نام نہاد "مزاحمت کے محور" میں شامل ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔اس میں ایران اور لبنان کی طاقتور شیعہ ملیشیا حزب اللہ شامل ہیں۔قبل ازیں جون میں حماس کے دوعہدے داروں نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ گروپ نے شام کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔