صوبہ پنجاب کی پولیس نے لاہور،سیال کوٹ موٹروے پر ایک خاتون سے اجتماعی عصمت ریزی کے واقعے میں ملوّث مرکزی مشتبہ ملزم عابدعلی ملہی کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہبازگل نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
یادرہے کہ گذشتہ ماہ لاہور،سیال کوٹ موٹروے پر دو ڈاکوؤں نے نصف شب کے وقت ایک خاتون سے اس کے دو بچوں کے سامنے جبری زیادتی کی تھی۔ یہ واقعہ لاہور کے علاقے گجر پورہ کے پولیس تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا اور اس کے خلاف سوشل میڈیا پر شہریوں نے سخت ردعمل اور غم وغصے کا اظہار کیا تھا اور ملزموں کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس واقعے میں ملوّث دونوں مشتبہ ملزم جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن پولیس نے بعد میں ایک ملزم شفقت علی المعروف بگا کو گرفتار کر لیا تھا۔وہ اس وقت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر پولیس کی تحویل میں ہے اور اس سے تفتیش کی جارہی ہے۔
عابد ملہی گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش رہا ہے۔ پولیس نے اس کی بیوی سمیت بعض رشتے داروں کو حراست میں لے لیا تھا۔حکام نے مبیّنہ طور پر اس کی بیوی کو ایک سم کارڈ موبائل فون میں استعمال کرنے کے لیے دیا تھا۔وہ اس نمبر پر اپنے روپوش خاوند سے رابطے میں تھی اور فیصل آباد میں اس سے ملاقات کے لیے گئی تھی۔
پولیس اس کی بیوی کے نمبر کے ذریعے مسلسل ملزم کی نقل وحرکت کی نگرانی کررہی تھی اور آج جب وہ اپنی بیوی سے ملاقات کے لیے طے شدہ مقام پر آیا تھا تو سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے اس کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کو فیصل آباد سے مزید تفتیش کے لیے لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔
ملزم عابد ملہی چار افراد پر مشتمل گینگ کا سرغنہ بتایا جاتا ہے۔وہ پولیس کو زنا بالجبر، چوری اور ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں مطلوب ہے۔اس کے خلاف پنجاب کے مختلف تھانوں میں کم سے کم دس فوجداری مقدمات درج ہیں۔
اس کے ساتھی ملزم شفقت کو پنجاب پولیس کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی نے ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور میں اس کی بہن کے مکان سے چھاپامار کارروائی میں گرفتار کیا تھا۔اس نے جائے وقوعہ سے لیے گئے ڈی این اے کے نمونے ملنے سے قبل ہی اپنے جرم کا اقرار کر لیا تھا۔
اس نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا تھا کہ پہلے ملزم عابد نے خاتون سے زیادتی کی تھی اور پھر اس سے کہا تھا کہ وہ بھی خاتون کے ساتھ اس ناجائز فعل کا ارتکاب کرے اور اگر اس نے کسی قسم کی ہمدردی دکھائی تو وہ اس کو گولی مار دے گا۔ پھر وہ کوئی دو گھنٹے تک موٹروے کے نزدیک واقع جنگل میں چھپے رہے تھے۔
وہاں سے فرار ہونے کے بعد اپنے موبائل فون بند کردیے تھے اور پھر گرفتاری سے بچنے کے لیے ایک مقام سے دوسرے مقام پر جاتے رہے تھے۔پولیس نے اس گینگ کے دو اور مشتبہ ارکان کو بھی گرفتار کیا تھا لیکن ان کا گینگ ریپ کے اس واقعے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا اور پولیس نے ان میں سے ایک کو بعد میں رہا کردیا تھا۔