ایران کے دارالحکومت تہران میں پولیس نے ایک کم سن بچّے کو سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی القدس فورس کے مقتول کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے پوسٹر پھاڑنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا کے مطابق تہران کے پولیس سربراہ حسین رحیمی نے کہا ہے کہ اس فرد کی عمر18 سال سے کم ہے۔پولیس نے اس کو 24 گھنٹے میں شناخت کر لیا تھا۔
رحیمی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بچّے نے تفتیش کے دوران میں آن لائن پروپیگنڈا سے متاثر ہونے کا اعتراف کیا ہے۔اس نے اپنے فعل پر 'ندامت' کا اظہار کیا ہے۔اس کے بعد اس کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاسداران انقلاب نے 11 جنوری کو تہران کے نواح میں آٹھ جنوری کو یوکرین کے مسافر طیارے کو میزائل سے مارگرانے کی ذمے داری قبول کی تھی۔اس کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ان میں اسکولوں اور جامعات کے طلبہ پیش پیش رہےتھے۔
پاسداران انقلاب کی فضائی فورس نے واقعے کے تین روز بعد اعترافی بیان جاری کیا تھا اوراس سنگین غلطی پر معذرت کی تھی۔ایرانی حکام تین روز تک حادثے کو فنی خرابی کا نتیجہ قراردیتے رہے تھے۔اس یوکرینی مسافر طیارے میں سوار تمام 176افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ان میں زیادہ تر ایرانی ہی تھے۔
اس افسوس ناک واقعے کے ردعمل میں احتجاجی مظاہروں کے شرکاء نے ایران کے رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اور پاسداران انقلاب کے خلاف سخت نعرے بازی کی تھی۔مظاہرین نے القدس فورس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے خلاف بھی نعرے بازی کی تھی اور بعض مظاہرین کی دیواروں سے ان کے پوسٹر پھاڑتے ہوئے فوٹیج بھی منظرعام پر آئی تھی۔
قاسم سلیمانی تین جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔