اقوام متحدہ کے لیبیا میں مستقل جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود دوبارہ لڑائی چھڑ گئی!
لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں وزیراعظم فایزالسراج کے زیر قیادت اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی اتحاد کی حکومت (جی این اے) کے تحت فورسز اور کمانڈر خلیفہ حفتر کے زیر کمان لیبی قومی فوج ( ایل این اے) کے درمیان جمعرات کو دوبارہ لڑائی چھڑ گئی ہے۔
ان متحارب فورسز کے درمیان دارالحکومت کے جنوب میں ان تازہ جھڑپوں سے چندے قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے خانہ جنگی کا شکار ملک میں جنگ بندی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
لیبی حکام اور عینی شاہدین کے مطابق نئی لڑائی کے دوران میں طرابلس کے واحد فعال ہوائی اڈے معیتیقہ پر ایک راکٹ داغا گیا ہے جس کے بعد وہاں سے پروازوں کی آمد ورفت معطل کردی گئی ہے۔
عینی شاہدین نے طرابلس کے شہری مرکز سے قریباً تیس کلومیٹر جنوب میں واقع زرعی علاقے مشروع الحضبہ میں دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی ہے۔بعض راکٹ رہائشی علاقوں میں بھی گرے ہیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
جی این اے کے ترجمان مصطفیٰ المیجی نے طرابلس کے نواح میں لڑائی دوبارہ چھڑنے کی تصدیق کی ہے۔لیبیا کے ان دونوں متحارب فریقوں کے درمیان گذشتہ ماہ جنگ بندی کا ایک عارضی سمجھوتا طے پایا تھا لیکن اس کے باوجود ان کی فورسز کے درمیان طرابلس کے نواح میں کم وبیش روزانہ ہی وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں اور ملک میں اسلحے کی ترسیل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ادھر نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کی شب ایک قرارداد کی منظوری دی تھی۔اس میں خانہ جنگی کا شکار ملک میں پائیدار جنگ بندی اور فریقین کے مشترکہ فوجی کمیشن کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے کی ضرورت پر زوردیا گیا ہے۔
یہ فوجی کمیشن جنوری میں تشکیل دیا گیا تھا۔اس میں طرفین کے پانچ پانچ اعلیٰ فوجی عہدے دار شامل ہیں اور انھوں نے ہی جنیوا میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے لیبیا غسان سلامہ کی نگرانی میں گذشتہ ہفتے مذاکرات کیے تھے۔
اس مذاکراتی عمل کا مقصد ملک میں مستقل جنگ بندی اور اس کی نگرانی کے لیے ایک نظام تشکیل دینا ہے۔اس کے علاوہ اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
لیبیا کے متحارب فریقوں کے درمیان جنیوا میں یہ امن مذاکرات گذشتہ ہفتے کے روز جنگ بندی کے لیے کسی سمجھوتے کے بغیرختم ہوگئے تھے جبکہ اقوام متحدہ نے 18 فروری کو فریقین میں مذاکرات کے ایک نئے دور کی تجویز پیش کی تھی۔
لیبیا کے مشرقی شہر بنغازی سے تعلق رکھنے والے جنرل خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج نے گذشتہ سال اپریل میں طرابلس کو مفتوح بنانے کے لیے پیش قدمی کا آغاز کیا تھا اور اس نے اس کے نواح میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایل این اے اور جی این اے کی فورسز کے درمیان لڑائی میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ بے گھر ہوئے ہیں۔