تونس میں فری دستور پارٹی کی چیئر پرسن عبیر موسٰی نے کہا ہے کہ ملک میں موجود اسلام پسند اخوان المسلمون کو بیرون ملک سے مدد مل رہی ہے۔
العربیہ اور الحدث ٹی وی چینلوں سے بات کرتے ہوئے تونسی رکن پارلیمنٹ بتایا کہ پارلیمنٹ میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دینے کا بل پیش کیا گیا ہے۔ دوسری طرف اخوان کے مندوبین نے اس بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے یمنی عوام میں پھوٹ ڈالنے اور مزید تقسیم کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
عبیر موسیٰ نے مزید کہا کہ اخوان کی حمایت کے لیے میں بیرون ملک سے فنڈز آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اخوان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے سے اسے بیرون ملک سے ملنے والی امداد سے محروم کردے گی۔
عبیر موسیٰ نے وضاحت کی کہ تحریک النہضہ خود کو ایک سول تحریک کے طورپر پیش کرتی ہے لیکن یہ اصل میں تونسیوں کے ووٹوں کو راغب کرنے کی کوشش ہے۔ در پردہ یہ اخوان المسلمون ہی کی ایک شاخ ہے۔
"فری آئینی پارٹی" کی سربراہ نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ "النہضہ دہشت گردی سے جڑی اخوان کا حصہ ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "النہضہ تحریک سن 2011 سے تیونسی باشندوں کے ساتھ جھوٹ بول رہی ہے۔ہم اس حقیقت کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ تنظیم دہشت گردی سے جڑی ہوئی ہے۔