پوپ فرانسیس کو استنبول میں آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی پر’’گہرا صدمہ‘‘

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے کہا ہے کہ انھیں استنبول میں آیا صوفیہ کی عجائب گھر سے مسجد میں تبدیلی کے فیصلے سے’’ گہری تکلیف‘‘ پہنچی ہے۔

پوپ فرانسیس نے اتوار کو ویٹی کن میں واقع سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اپنے اسٹوڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مختصر بیان جاری کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’کیتھولک چرچ آج بحر اور گہرائی کا عالمی دن منا رہا ہے اور یہ دن مجھے میری سوچوں سمیت بہت دور استنبول لے گیا ہے۔ میں سینٹ صوفیہ کے بارے میں سوچ رہا ہوں اور مجھے شدید تکلیف پہنچی ہے۔‘‘

Advertisement

پوپ فرانسیس نے آیا صوفیہ کی عمارت کی مسجد میں تبدیلی کے بارے میں اس کے سوا اور کچھ نہیں کہا ہے لیکن ان کا واضح اشارہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے کی جانب تھا۔

پوپ فرانسیس کے اس بیان سے ایک روز قبل جنیوا میں قائم گرجا گھروں کی عالمی کونسل کے سربراہ نے ترکی کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ’’آیا صوفیہ کی عمارت کھلے پن کی جگہ رہی ہے اور یہ تمام اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے میل ملاپ کی جگہ تھی۔‘‘اس کونسل میں پروٹیسٹنٹ ، آرتھوڈکس اور اینجلیکن چرچ شامل ہیں۔

یونیسکو نے آیا صوفیہ کی عمارت کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔اس کو چھٹی صدی عیسوی میں آرتھو ڈکس عیسائیوں کے ایک گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔1453ء میں جب عثمانی سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ (اب استنبول) شہر کو فتح کیا تھا تو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔بعض روایات کے مطابق انھوں نے کیتھولک چرچ سے یہ عمارت خرید کی تھی اور پھر اس کو مسجد میں تبدیل کیا تھا۔

جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال پاشا اتاترک نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1934ء میں آیا صوفیہ کو ایک عجائب گھر میں تبدیل کردیا تھا لیکن جمعہ کو ترکی کی ایک عدالت عالیہ نے آیا صوفیہ کی عجائب گھر کی حیثیت کالعدم قرار دے دی ہے۔اس کے بعد صدر رجب طیب ایردوآن نے اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس پر عیسائی دنیا کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں