سعودی عرب کے شہریوں اور مکینوں نے حکومت کے مملکت میں مقیم ہر شخص کو کرونا وائرس کی ویکسین مفت مہیا کرنے کے فیصلے کی تحسین کی ہے۔
سعودی عرب کی جامعہ شاہ سعود کے سرجن ڈاکٹر عایض القحطانی نے کہا ہے کہ ’’سعودی قیادت سے اس قسم کا اعلان متوقع تھا کیونکہ اس نے کووِڈ-19 پر کنٹرول کو روزِاول سے ترجیح دی ہے۔اگر ہم دنیا کی طرف دیکھیں تو اس وقت ہر کہیں کرونا وائرس کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن سعودی عرب مں کیسوں کی تعداد میں روزبروز کمی واقع ہورہی ہے اور یہ شروع سے قیادت کے پختہ اور مضبوط عزم کا نتیجہ ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’سعودی حکومت نے ابتدائی طور پر مملکت میں ہر مقیم کو کرونا وائرس کی تشخیص اور علاج کی مفت سہولت مہیا کرنے کے لیے اقدامات کیے اور اس ضمن میں قومیت ، قانونی حیثیت یا جنس کی کوئی تفریق نہیں کی تھی۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’اب ویکسین کے معاملے میں بھی حکومت نے اسی قسم کا اعلان کیا ہے اور تمام لوگوں کو مفت مہیا کرنے کی پیش کش کی ہے۔ جب انسانیت اور صحت کا معاملہ آتا ہے تو سعودی لاگت کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں۔‘‘
سعودی عرب کی تعلقاتِ عامہ فرم ڈبلیو 7 ورلڈ وائیڈ کےڈائریکٹر عبدالرحمان عنایت نے بھی سعودی حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کا یہ کوئی نیا فراخدلانہ اقدام نہیں ہے۔خواہ یہ ویژن 2030 ہو یا اس کی کووِڈ-19 پر قابو پانے کے لیے قومی یا بین الاقوامی سطح پر کاوشیں،سعودی عرب ہمیشہ شہریوں اور مکینوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے فعال رہا ہے۔
سعودی شہری احلام احمد کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت ان معدودے چند قیادتوں میں سے ایک ہے جس نے مملکت میں کرونا وائرس کی وَبا پھیلنے کے بعد شہریوں اور مکینوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے اپنی انسانیت دوستی کا ثبوت دیا۔اب وہ مفت ویکسین مہیا کررہی ہے۔
سعودی وزارت صحت نے سوموار کو مملکت میں رہنے والے ہر فرد کو کرونا وائرس کی ویکسین مفت مہیا کرنے کا اعلان کیا تھا۔سرکاری ٹیلی ویژن چینل الاخباریہ نے وزارتِ صحت کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’مملکت میں 2021ء کے آخر تک کرونا وائرس کی ویکسینیں وافر تعداد میں دستیاب ہوں گی اور یہ ملک کی 70 فی صد آبادی کے لیے کافی ہوں گی۔‘‘
البتہ وزارتِ صحت کے ترجمان ڈاکٹرمحمدعبدالعالی نے نیوزبریفنگ میں واضح کیا کہ’’کوئی بھی ویکسین محفوظ ، مؤثر اور متعلقہ حکام سے منظور شدہ ہونی چاہیے۔‘‘
سعودی عرب میں منگل تک کرونا وائرس کے کل 355741 کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ان میں سے 344311 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اور 5811 مریض وفات پا چکے ہیں۔
سعودی عرب کی صدارت میں دنیا کی بیس بڑی معیشتوں پر مشتمل گروپ کے لیڈروں نے اسی ہفتے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے علاج کی ویکسین کی شفاف اور منصفانہ انداز میں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے۔
ان لیڈروں نے اتوار کو الریاض میں ورچوئل سربراہ اجلاس کے بعد اپنے حتمی اعلامیے میں کہا ہے کہ انھوں نے عالمی صحت کو درپیش خطرے سے نمٹنے کے لیے کووِڈ-19 کی تشخیص، ویکسین کی تیاری اور اس کی محفوظ تقسیم کے لیے وافر وسائل مہیا کیے ہیں۔
اب تک امریکا ، برطانیہ اور روس کی چار دوا ساز کمپنیوں نے اپنی ویکسینوں کی کامیاب اور مؤثرآزمائش کی اطلاع دی ہے۔برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا نے دو روز پہلے بتایا تھا کہ اس کی تیارکردہ ویکسین کووِڈ-19 کے علاج میں 90 فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
اس برطانوی کمپنی کی ویکسین سے قبل امریکا کی دو اور روس کی تیارکردہ ایک ویکسین کی کامیاب جانچ کی اطلاعات سامنے آچکی ہیں۔16 نومبر کو امریکا کی دوا ساز کمپنی ماڈرنا نے اپنی ویکسین کے آزمائشی جانچ میں 94۰5 فی صد تک مؤثر ہونے کی اطلاع دی تھی۔
دریں اثناء روس نے آج یہ بتایا ہے کہ اس کی تیار کردہ ویکسین سپوتنک پنجم کرونا وائرس کے علاج کی دوسری کلینیکی آزمائش میں 95 فی صد سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ امریکا کی ایک اور دوا ساز کمپنی فائزر نے 9 نومبر کو کووِڈ-19 کے علاج کے لیے تیار کردہ ویکسین کے 90 فی صد سے زیادہ مؤثر ہونےکی اطلاع دی تھی۔فائزر نے جرمنی کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے یہ ویکسین تیار کی ہے۔