رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے نئے سال کے موقع پر دنیا میں امن کے قیام کی اپیل کی ہے۔ وہ آج سال کے پہلے دن ویٹی کن میں دوبار نمودارہوئے ہیں۔اس سے پہلے وہ دردشقیقہ کی وجہ سے جمعرات اور پھر جمعہ کی صبح چرچ کی نئے سال کی روایتی دعائیہ تقریب میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔
2013ء میں رومن کتھولک کا سربراہ بننے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پوپ فرانسیس نے سالِ نو کے آغاز پر ویٹی کن کی روایتی دعائیہ تقریب میں شرکت نہیں کی تھی۔البتہ دوپہر کے وقت جب انھوں نے تقریر کی ہے تو ان چہرے سے درد یا کسی قسم کی تکلیف کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے تھے۔
انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ’’آج زندگی کو جنگ ، مخاصمت اوربہت سی تخریبی سرگرمیاں کنٹرول کررہی ہیں۔ہم امن چاہتے ہیں، یہ ایک تحفہ ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’کرونا وائرس کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے ظاہر کردہ ردعمل سے بوجھ بانٹنے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔گذشتہ سال کے دوران میں انسانی زندگی کے سفر میں دردآمیز واقعات رونما ہوئے ہیں، بالخصوص وَبا نے ہمیں یہ سبق سکھایا ہے کہ دوسروں کے مسائل میں دلچسپی لینا اور ان کے دکھ، درد میں ساجھی بننا کیوں ضروری ہے۔‘‘
پاپائے روم بالعموم دوپہر کے وقت سینٹ پیٹر اسکوائر کے جھروکے سے نمودار ہوتے اور خطاب کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے انھوں نے اندرون ہال سے خطاب کیا ہے تاکہ لوگوں کا مجمع اکٹھا نہ ہو اور وہ آپس میں گھلے ملے نہیں۔
پوپ فرانسیس نے بالخصوص جنگ زدہ یمن کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں گذشتہ چھے سال سے جنگ جاری ہے۔یمن کے جنوبی شہر عدن کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پربدھ کو حملے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
انھوں نے یمن میں تشدد کے واقعات پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا ہے جس کے نتیجے میں لاتعداد بے گناہ افراد مارے جارہے ہیں۔