امریکی سینیٹ نے مائیکل رتنی کی سعودی عرب میں بطور سفیر توثیق کر دی
جنوری 2021 میں جان ابی زید کے جانے کے بعد سے یہ عہدہ خالی ہے
امریکی سینیٹ نے اس ہفتے سعودی عرب میں امریکی سفیر کے طور پر مائیکل رتنی کی توثیق کردی۔
صدر جو بائیڈن نے رتنی کو گزشتہ سال اپریل میں نامزد کیا تھا۔
تجربہ کار سفارت کار مائیکل رتنی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے فارن سروس انسٹی ٹیوٹ کے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں اور اس سے قبل وہ یروشلم میں امریکی سفارت خانے میں چارج ڈی افیئرز تھے۔
رتنی اس سے قبل قطر میں امریکی سفارت خانے میں ڈپٹی چیف آف مشن کے ساتھ ساتھ شام اور اسرائیل اور فلسطینی امور کے لیے قائم مقام ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔
وہ شام کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھے اور انہوں نے میکسیکو سٹی، بغداد، بیروت، کاسا بلانکا اور برج ٹاؤن میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔
صادق مجلس الشيوخ الأمريكي على تعيين السفير الأمريكي المعين #مايكل_راتني سفيراً لدى المملكة العربية السعودية. ونتطلع إلى الترحيب به في الرياض! 🇺🇸🇸🇦#USAinKSA pic.twitter.com/LnSDK3zSa4
— U.S. Embassy Riyadh (@USAinKSA) March 15, 2023
انہیں عربی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دو سال تک سعودی عرب میں امریکا کا کوئی سفیر نہیں تھا۔ اس کے بعد ٹرمپ حکومت نے جان ابی زید کو ایلچی کے لیے منتخب کیا۔ جنوری 2021 میں ان کے جانے کے بعد سے یہ عہدہ خالی ہے۔
بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے، ریاض حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت منجمد کرنے اور ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کا دہشت گردی کا عہدہ ختم کرنے کے بعد سے امریکہ-سعودی تعلقات میں دوری آئی ہے۔
لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔
منگل کے روز، سعودی عرب اور امریکی کمپنی بوئنگ نے 121 طیاروں کی فراہمی کے لیے 37 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے جسے وائٹ ہاؤس نے کے "تاریخی معاہدوں" کے طور پر سراہا ہے۔
مائیکل رتنی نے کہا کہ وہ ایک مضبوط اور پائیدار امریکہ-سعودی شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کی فراہمی سعودی حکومت کے ساتھ ان کی بات چیت کا اہم حصہ ہوگی۔