بیلجیئم کی طرف سے قیدیوں کے ایک تبادلے کے معاہدے کے تحت جمعہ کو رہائی پانے کے بعد ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی تہران پہنچ گئے۔ تہران میں ان کی موجودگی کی پہلی تصاویر اور ویڈیو سامنے لائی گئی۔ اسد اللہ اسدی کو برسلز نے دہشت گردی کے الزام میں 20سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سفارت کار اسد اللہ اسدی ایرانی حکام کے ایک گروپ میں گھرے ہوئے تھے۔ اس موقع پر حکومتی ترجمان علی بہادری جھرمی اور عدلیہ میں انسانی حقوق کی کمیٹی کے سربراہ کاظم غریب آبادی بھی موجود تھے۔ برسوں جیل میں رہنے والے اسد اللہ اسدی ویڈیو میں مسکراتے نظر آئے اور انہوں نے گلابوں کا گلدستہ بھی اٹھا رکھا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہ اور وزارت کے ترجمان ناصر کنعانی نے پہلے ہی اسد اللہ کی واپسی کا خیرمقدم کیا تھا۔ ناصر کنعانی نے کہا کہ اسدی 2018 سے جرمنی میں یرغمال بنے ہوئے تھے۔ یورپ اور تہران کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کا مقصد لیے ہوئے یہ ایک بڑا امریکی اسرائیلی جھوٹ پر مبنی منظر نامہ تھا۔
دوسری جانب ایران نے بیلجیئم کے امدادی کارکن اولیور وینڈیکاسٹل کو رہا کر دیا۔ بیلجیئم کے اس کارکن نے 455 دن جیل میں گزارے۔ اسے 24 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا پھر اسے "جاسوسی" کے جرم میں 40 سال قید اور 74 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ اولیور بیلجیئم لے جانے والے طیارے کی سیڑھیوں پر نمودار ہوا تو وہ بہت کمزور ہوگیا تھا۔
یاد رہے اسدی کو 2021 میں "دہشت گردانہ قتل کی کوششوں" میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ 2018 میں فرانس میں ایرانی اپوزیشن کے اجلاس کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے۔
جولائی 2022 میں بیلجیئم کی پارلیمنٹ نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دی اور یہ معاہدہ 18 اپریل 2023 کو نافذ ہوا تھا۔ یاد رہے کہ اسدی کو سپرد کرنے پر بیلجیئم کی حکومت پر کافی تنقید کی گئی تھی۔ مخالفت کرنے والوں نے کہا کہ اسدی کو تہران واپس جانے کی اجازت دینا ریاستی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے کے مترادف ہے۔