قاسم سلیمانی سے متعلق ایران کی معنی خیز خاموشی؟
ماسکو نے ایرانی جنرل کے دورے روس کی تردید کر دی
ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم ایلیٹ فورس ’’القدس بریگیڈ‘‘ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے 14 نومبر کو شام کے شمالی شہر حلب میں باغیوں کے حملے میں زخمی ہونے کے بعد روپوشی نے کئی نئے سوالات پیدا کیے ہیں۔
جنرل سلیمانی کی صحت کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ ایران کے بعض ذرائع ان کے زخمی ہونے سے انکاری ہیں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی ٹھیک ٹھاک ہیں اور شام ہی میں ہیں۔ جب کہ دوسرے ذرائع ان کے شدید زخمی ہونے کی بھی خبریں دے رہے ہیں۔
دوسری جانب حال ہی میں خبریں آئی تھیں کہ شام اورعراق میں ایرانی ملیشیا کی قیادت کرنے والے جنرل سلیمانی روس کے خصوصی دورے پر ماسکو پہنچے ہیں اور انہوں نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور اہم عسکری رہ نماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں شام اور عراق کے محاذوں بارے تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم ماسکو حکومت نے ان تمام اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔
قبل ازیں پاسداران انقلاب کی مقرب نیوز ایجنسی’’فارس‘‘ نےاپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ جنرل سلیمانی گذشتہ ہفتے روس کے دورے پر آئے تھے، جہاں انہوں نے یمن، لبنان، عراق اور شام کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹ کے مطابق جنرل سلیمانی تین دن تک روس میں رہے۔
’’فارس‘‘ کی خبر کی تردید میں روسی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان جاری کیا جسے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے شائع کیا گیا۔ کرملین کے ترجمان دیمتری بیسکوف نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل سلیمانی کے دورہ روس کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ وہ روس کے دورے پر آئے اور نہ ہی ان کی صدر ولادی میر پیوتن سمیت کسی بھی سیاسی یا عسکری رہ نماء سے کسی قسم کی بات چیت ہوئی ہے۔
جنرل سلیمانی کے بارے میں متضاد نوعیت بیانات کے باوجود ان کے بارے میں شکوک و شبہات بدستور موجود ہیں۔ انہیں چند روز قبل تہران کی جامعہ بہشتی میں ایک تقریب کی بھی صدارت کرنا تھی مگر وہ اس تقریب میں بھی شریک نہیں ہو سکے جس کے نتیجے میں تقریب منسوخ کر دی گئی تھی۔ یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب میں عدم شرکت نے بھی جنرل سلیمانی کے انجام سے متعلق شکوک وشبہات میں اضافہ کیا۔
ایران کی جلا وطن اپوزیشن قیادت اس بات پر مصر ہے کہ جنرل سلیمانی وسط نومبر کو شام کے شمالی شہر حلب میں باغیوں کے ساتھ لڑائی میں شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ انہیں زخمی ہونے کے بعد دمشق منتقل کیا گیا جہاں سے تہران لایا گیا ہے۔ وہ تہران کے ’’بقیۃ اللہ‘‘ نامی اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں ان سے ملاقات پر پابندی ہے۔
اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیمانی کے سر میں ایک گولے کے چھرے لگنے سے گہرے زخم آئے ہیں، جس کی دو بار سرجری ہو چکی ہے مگر ان کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔
-
جنرل سلیمانی کا انتقال،تقریب میں عدم شرکت کا سبب؟
ایران کی طاقتور فوج پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم القدس ایلیٹ فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے شام میں شدید زخمی ہونے کے بعد ان خدشات کو ... مشرق وسطی -
شام میں سرگرم ایرانی شیعہ ملیشیا کی تفصیلات
جنرل سلیمانی کے زخمی ہونے کے بعد ایرانیوں کو غیرمعمولی جانی نقصان کا سامنا مشرق وسطی -
شدید زخمی ایرانی جنرل نے انٹرویو کیسے دیا؟
جنرل سلیمانی کا بغیر تصویر پراسرار بیان منظرعام پر ایڈیٹر کی پسند