سعودی عرب کی شاہ عبد العزیز یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات اور خلائی سائنس نے جولائی 2020 کے مہینے کے لیے مشہور فلکیاتی واقعات کا ایک کیلنڈر جاری کیا ہے۔ ان میں سب سے اہم زمین کا سورج کے مدارمیں بلند اور مدار میں سب سے دور نقطے پر ہونے کا واقعہ بھی شامل ہے۔
یونیورسٹی کے ماہر فلکیات اور خلائی سائنس کے سربراہ ڈاکٹر حسن عسیری نے بتایا کہ زمین بیضوی مدار میں سورج کے گرد گھومتی ہے اور سورج اپنے دونوں مراکز میں سے ایک میں واقع ہوتا ہے جبکہ سورج کے قریب نقطہ کو پیریجی کہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جولائی میں معمولی چاند گرہن بھی ہوگا مگر وہ سعودی عرب میں نہیں دیکھا جاسکے گا۔ چاند گرہن کا یہ واقعہ رواں سال پیش آنے والے چار چاند گرہن میں سے تیسرا ہوگا۔ اس قسم کا چاند گرہن مشکل سے دیکھا جا سکتا ہے۔ جولائی میں دکھائی دینے والا چاند گرہن امریکا ، افریقا اور جنوب مغربی یورپ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سال کا چوتھا اور آخری چاند گرہن 30 نومبر کو ہوگا۔
عسیری نے بتایا کہ اس تقویم میں ایک طرف چاند اور دوسری طرف وینس ، مریخ ، مشتری اور زحل کے درمیان متعدد افعال شامل ہیں۔ یہ جوڑا دو آسمانی اجسام کے مابین ظاہر ہوتا ہے جب چاند اور سیارے ایک دوسرے کے طول البلد کے قریب سے آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب مشتری اور زحل ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے ہیں پھر زمین سورج اور جب زمین چاند اور سورج کے درمیان آتی ہے اس وقت چاند کا مشاہدہ کرنے کا بہترین وقت ہوتا ہے ، کیونکہ یہ زمین سے اپنے مدار میں قریب ترین نقطہ پرہوتا ہے۔ سیارہ عطارد اپنے زیادہ سے زیادہ مغربی لمبائی تک پہنچتا ہےجہاں سیارہ سب سے اوپر واقع ہوتا ہے۔ اس کا نقطہ افق سے بلند اور طلوع آفتاب سے عین قبل مشرق کو دکھائی دیتا ہے۔ اس وقت زمین کو لمبائی میں دیکھنے کے لیے سب سے مناسب وقت ہے۔