عراقی گروپوں کو ملنے والی ایرانی امداد امریکی پابندیاں اور کرونا وائرس چٹ کر گئے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

عراق کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس اور امریکا کی طرف سے ایران پرعاید کی جانے والی اقتصادی پابندیوں نے عراق کے تہران نواز شیعہ مسلح گروپوں کی مالی اور عسکری امداد بری طرح متاثر کی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق عراق کی تین سرکردہ عسکری تنظیموں کے عہدیداروں نے بتایا کہ حالیہ عرصے کے دوران دو اہم اسباب کی بنا پر ایران کی طرف سے عراقی تنظیموں کی مالی اور عسکری مدد متاثر ہوئی۔ ان میں ایک سبب کرونا کی وبا ہے اور دوسرا ایران پر عاید کی جانے والی امریکا کی سخت ترین معاشی پابندیاں ہیں۔ کرونا کی وبا کی وجہ سے عراق اور ایران کے درمیان سرحد کو سیل کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ایران سے عراقی مسلح گروپوں کو ملنے والی نقد رقوم کی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔

تینوں عراقی عسکری عناصر نے بتایا کہ ایران کی طرف سے ملنے والی رقم ایران دشمنوں کے خلاف مسلح کارروائیوں اور امریکی مفادات پر حملوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ایک مسلح گروپ سے کے لیڈر نے بتایا کہ رواں سال کے اوائل میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد ایران کی طرف سے تنظیم کو ماہنانہ بنیادوں پرملنے والی رقم کم ہوگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عام حالات میں ایران کی طرف سے تنظیم کو ماہانہ 45 لاکھ ڈالر تک کی رقم ملتی رہی جو کرونا اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے کم ہو کر 20 سے30 لاکھ ڈالر کے درمیان رہ گئی ہے۔

عراقی مسلح گروپوں کے رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ بیرون ملک بالخصوص ایران سے رقوم کی وصولی میں کمی نے عراق میں ان کی عسکری کارروائیوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ خیال رہے کہ ایران میں کرونا سے گیارہ ہزار سے زاید افراد ہلاک اور لاکھوں کی تعداد میں متاثر ہوچکے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں